رسائی کے لنکس

صولت مرزا کے ایک بار پھر ڈیتھ وارنٹ جاری


مجرم کو 19 مارچ کو پھانسی دی جانی تھی لیکن ابتدائی طور پر اس کی پھانسی 72 گھنٹے تک ملتوی کر دی گئی جس میں بعد ازاں 30 اپریل تک توسیع کر دی گئی۔

پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے سزائے موت کے ایک مجرم صولت مرزا کے ڈیٹھ وارنٹ جاری کر دیے ہیں جس کے مطابق مجرم کو 12 مئی کو پھانسی دی جائے گی۔

صولت بلوچستان کی مچھ جیل میں قید ہے اور یہیں اُن کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

صولت مرزا پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کا سابق کارکن ہے جس نے کراچی الیکٹرک سپلائی کے سربراہ شاہد حامد کو ان کے ڈرائیور اور محفافظ سمیت 1997ء میں قتل کیا اور جرم ثابت ہونے پر اسے 1999ء میں سزائے موت سنائی گئی۔

تمام اپیلیں مسترد ہونے اور ملک میں پھانسیوں پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد صولت مرزا کو 19 مارچ کو پھانسی دی جانی تھی لیکن اس سے چند گھنٹے قبل ہی اُن کا ایک وڈیو انٹرویو منظر عام پر آیا جس میں صولت مرزا نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں پر سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے۔

ایم کیو ایم ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ صولت مرزا کو جماعت سے خارج کر دیا گیا تھا۔

انٹرویو سامنے آنے پر ابتدائی طور پر صولت مرزا کی پھانسی 72 گھنٹے تک ملتوی کر دی گئی جس میں بعد ازاں 30 اپریل تک توسیع کر دی گئی۔

اس دوران صولت مرزا کے نئے بیانات پر جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم نے تحقیق کی اور مقامی ذرائع ابلاغ میں منظر عام پر آنے والی اس ٹیم کی رپورٹ میں مجرم کی طرف سے پہلے جیسے ہی الزامات عائد کیے گئے۔

متحدہ قومی موومنٹ سمیت کئی جماعتوں کی طرف سے صولت مرزا کی سزائے پر عمل درآمد موخر کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا۔

گزشتہ دسمبر میں وزیراعظم نواز شریف نے ملک میں چھ سال سے زائد عرصے سے پھانسیوں پر عائد پابندی ختم کر دی تھی جس کے بعد سے اب تک 100 سے زائد مجرموں کو ملک کی مختلف جیلوں میں تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے۔

ملک کی جیلوں میں سزائے موت کے مرتکب لگ بھگ آٹھ ہزار مجرم قید ہیں۔

انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان سے مطالبہ کرتی آرہی ہیں کہ وہ پھانسیوں پر عملدرآمد کا فیصلہ واپس لے، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق سزاؤں پر عملدرآمد پاکستان کو درپیش مخصوص حالات میں ناگزیر ہے۔

XS
SM
MD
LG