رسائی کے لنکس

پاکستان میں یومِ دفاع سادگی سے منایا گیا


یومِ دفاع پاکستان
یومِ دفاع پاکستان

ملک میں آنے والے حالیہ تباہ کن سیلابوں اور ان سے ہونے والی تباہی کے پیشِ نظر پاکستان بھر میں پیر کے روز یومِ دفاع ِ وطن سادگی سے منایا گیا۔

حکومت کی جانب سے پہلے ہی سرکاری سطح پہ ہر سال اہتمام سے منائے جانے والے اس دن کے حوالے سے ہونے والی تمام روایتی تقریبات کی منسوخی اور ان پہ کیے جانے والے اخراجات متاثرینِ سیلاب کی بحالی پہ خرچ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

پاکستان میں ہر سال چھ ستمبر کا دن 1965 میں ہونے والی پاک بھارت جنگ میں جان کی قربانی دینے والے پاک فوج کے جوانوں اور شہریوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کیلیے "یومِ دفاع" کے طور پر منایا جاتا ہے۔

سرکاری سطح پہ منائے جانے والے اس دن کے حوالے سے ملک بھر میں خصوصی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جبکہ افواجِ پاکستان کی جانب سے بھی اس دن کو خاص اہتمام سے منانا ایک روایت بن چکا ہے۔ تاہم اس سال چیف آف آرمی اسٹا ف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جانب سے بھی اس حوالے سے منعقدہ تمام تقریبات کی منسوخی اور ان پہ آنے والے اخراجات سیلاب زدگان پہ خرچ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

کشمیر اور رن آف کچھ کے مقامات پہ 1965 میں ہونے والی پاک بھارت سرحدی جھڑپوں کے بعد اسی سال چھ ستمبر کی رات بھارت نے پاکستان کے خلاف باقاعدہ اعلانِ جنگ کرتے ہوئے اپنی افواج لاہور کے محاذ پہ بین الاقومی سرحد کے پار اتاردی تھیں۔ جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان متنازعہ وادی کشمیر اور بین الاقوامی سرحد پہ جنگ چھڑ گئی تھی ۔ تین ہفتوں تک جاری رہنے والی جنگ میں دونوں اطراف کے ہزاروں فوجی اور عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم اقوامِ متحدہ کی مداخلت پہ دونوں ملک 23 ستمبر کو سیز فائر پہ آمادہ ہوگئے تھے اور دس جنوری 1966 کو ہونے والے معاہدہ تاشقند کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ جنگ بندی عمل میں آئی تھی۔

پیر کے روز اعلیٰ حکومتی و فوجی اہلکاروں اور منتخب عوامی نمائندوں نے مختلف شہروں اور قصبوں میں جنگِ ستمبر کے دوران دفاعِ وطن کیلیے اپنی جانیں قربان کرنے والے افراد کی آخری آرام گاہوں اور شہداء یادگاروں کے دورے کیے، پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور ملک کی سلامتی کیلیے دعائیں مانگیں۔

مفکر پاکستان علامہ اقبال کے لاہور میں واقع مزار اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی کراچی میں واقع آخری آرام گاہ پہ گارڈز کی تبدیلی کی تقاریب منعقد ہوئیں جبکہ سار ادن مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور سرکاری ذمہ داران کی جانب سے مزارات پہ حاضری دینے کا سلسہ جاری رہا۔

دوسری جانب کراچی میں یومِ دفاع کے موقع پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے مزید 141 بھارتی ماہی گیروں کو قید سے رہا کیا گیا جس کے بعد گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پاکستانی جیلوں سے رہائی پانے والے بھارتی ماہی گیروں کی تعداد 442 ہوگئی ہے۔ کراچی کی لانڈھی جیل سے رہا ہونے والے ماہی گیروں کو منگل کے روز لاہور میں واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت روانہ کردیا جائے گا۔

یومِ دفاع کے حوالے سے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستان کو ایک عظیم اور ناقابلِ تسخیر ملک بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا۔ بیان میں گیلانی کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کی سلامتی کو کئی اطراف سے خطرات کا سامنا ہے اور ان کے مطابق "ہمارے دشمن حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے معاشرے کی اعلیٰ اقدار اور بنیادی خدو و خال کو مسخ کررہے ہیں"۔

بیان میں گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلیے پرعزم ہے اور عوام ملک کی سیکیورٹی ایجنسیز کے ساتھ مل کر جلد ملک کے ہر حصے سے دہشت گردوں کا صفایا کردینگے۔

پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے بڑھتی ہوئی اندورنی دہشت گردی کا سامنا ہے اور دہشت گردوں کی جانب سے عوامی مقامات ، مذہبی اجتماعات، سرکاری دفاتر اور سیکیورٹی ایجنسیز کے اہلکاروں پہ خودکش حملے اور بم دھما کے ایک معمول بن گئے ہیں۔ حالیہ آنے والے بدترین سیلاب اور اس سے ہونے والی تباہ کاریوں کے بعد یہ خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ دہشت گرد عناصر ابتری اور محرومی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے متاثرہ افراد کی ہمدردی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں دوبارہ اپنے قدم جما سکتے ہیں جہاں سے پاکستانی فوج نے انہیں گزشتہ سالوں میں کیے جانے والے سیکیورٹی آپریشنز کے بعد بے دخل کردیا تھا۔

XS
SM
MD
LG