رسائی کے لنکس

ہم کسی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں: خرم دستگیر


پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر۔ فائل فوٹو
پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر۔ فائل فوٹو

وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوتا نظر آ رہا ہے اور اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔ لیکن ہم افغان جنگ میں قربانی کا بکرا نہیں بنیں گے، ہم کسی کی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا کئی دہائیوں سے بوجھ برداشت کررہے ہیں۔ آدھا افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ ہے، افغانستان کا 43 فیصد حصہ آج بھی افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں، افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑیں گے اور ہم کسی کی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں۔

پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ بھارت کا رویہ ناقابل برداشت ہے، لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ معمول بن چکی ہے جبکہ بھارت نے ایل او سی پر 1300 سے زائد مرتبہ خلاف ورزی کی جو قابل مذمت ہے، بھارتی بلااشتعال فائرنگ سے 52 پاکستانی شہید اور 75 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج بہیمانہ تشدد میں ملوث ہے۔ آج بھی لائن آف کنٹرول پر 4 پاکستانی فوجی جوان شہید ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی موجودہ حکومت نے حالات خراب کیے۔ بھارت میں ہر کوئی پاکستان کے خلاف بات کرتا ہے جبکہ بھارت کے آرمی چیف کے بیانات سے ان کی ذہنیت واضح ہوتی ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی کے جاسوس کلبھوشن کی گرفتاری نے بھارت کے پاکستان کے خلاف عزائم کو بے نقاب کر دیا ہے۔ امریکا پاکستان سے کہتا ہے کہ بھارت خطرہ نہیں۔

وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ایک امریکی تجزیہ نگار نے بھی لکھا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں سرد مہری اسامہ کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد نہیں بلکہ ٹرمپ کے بیانات کے بعد آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور ملک میں دہشت گردی کے خلاف بڑے بڑے آپریشن شروع کیے اور قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا اور اس جنگ میں بے شمار جانی و مالی نقصان اٹھایا۔ لیکن یہ ہماری جنگ ہے جسے آخر تک لڑیں گے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ ہماری حکومت نے سفارتی سطح پر کام کیا۔ روس سے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اور روس کے ساتھ دفاعی مشترکہ مشقوں کے ساتھ ساتھ دفاعی سامان کی خریداری بھی ہوئی ہے۔

آرمی چیف کے دورہ ایران میں تعلقات کی بہتری پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے اور خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ نہیں چاہتا۔ ہم کم از کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھیں گے جبکہ قوم دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

XS
SM
MD
LG