رسائی کے لنکس

شمالی وزیرستان: ڈرون حملے میں چھ 'شدت پسند' ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مرنے والوں میں غیر ملکی شدت پسند بھی بتائے جاتے ہیں لیکن میڈیا کی اس علاقے تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والی ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہونے والے ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم ازکم چھ مبینہ شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق بغیر ہوا باز کے جاسوس طیارے سے افغان سرحد کے قریب واقع مدا خیل میں جمعرات کو دیر گئے ایک گھر پر دو میزائل داغے گئے۔

مرنے والوں میں غیر ملکی شدت پسند بھی بتائے جاتے ہیں لیکن میڈیا کی اس علاقے تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والی ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔

خبر رساں ایجنسی "رائٹرز" کے مطابق القاعدہ کی برصغیر شاخ کے ایک ترجمان اسامہ محمود نے جمعرات کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ اس دہشت گرد تنظیم کے دو ارکان بھی ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے۔

تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ ہلاکتیں اس تازہ حملے میں ہوئیں یا پہلے ہونے والے کسی ڈرون حملے میں ہوئیں۔

محمود نے اپنے پیغام میں مرنے والوں کو ڈاکٹر سربلند، جو ابو خالد کے طور پر بھی جانا جاتا تھا اور میجر (ریٹائرڈ) شیخ عادل عبداللہ قدوس کے نام سے ظاہر کیا ہے۔ مرنے والوں میں سربلند کے دو بیٹے بھی شامل ہیں۔

تاہم القاعدہ کے ترجمان کے اس پیغام پر سرکاری طور پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

نا ہی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہونے والے تازہ ڈرون حملے کی آزاد ذرائع سے تصدیق ہو سکی ہے۔

پاکستان ڈرون حملوں کو اپنی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کرتا آیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا فوجی آپریشن ضرب عضب سے کوئی تعلق نہیں۔

امریکہ ڈرون حملوں کو دہشت گردی کے خلاف ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے اور اس کے بقول اس میں کئی اہم شدت پسند کمانڈر مارے جاچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG