رسائی کے لنکس

طلبا کا منشیات ٹیسٹ لینے کا مسودہ قانون کمیٹی سے منظور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لیے سال میں ایک مرتبہ غیر اعلانیہ طلباء کے منشیات ٹیسٹ لینے کا بل منظور کرلیا ہے۔

چیئرمین پیرا (پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنزریگولیٹری اتھارٹی) حسنات قریشی نے بل کی مخالف کی ہے اور کہا ہے کہ والدین بچوں کے منشیات ٹیسٹ پر درعمل ظاہر کریں گے۔ بل کے تحت سال میں ایک مرتبہ غیر اعلانیہ طلباء کا منشیات ٹیسٹ لیا جائے گا اور یہ ٹیسٹ نہ دینے والے طلباء کو سالانہ امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہو گی، ایسے تعلیمی ادارے جو منشیات ٹیسٹ لینے میں ناکام ہوں ان پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ کا اجلاس چیئرمین رانا ایاز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا جس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رکن شاہدہ رحمانی کے تعلیمی اداروں کے طلباء میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے امتناع کے بل (تعلیمی اداروں میں منشیات کے امتناع بل 2018) پر غور کیا گیا۔

بل کی محرک نے کہا کہ کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔ والدین کے لئے یہ صورتحال لمحہ فکریہ ہے۔ شیشے کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ بچوں کا ڈرگ ٹیسٹ لازمی کرایا جائے۔ جن بچوں کا ڈرگ ٹیسٹ کلیئر نہ ہو انہیں داخلہ نہ دیا جائے۔

چیئرمین پیرا حسنات قریشی نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ والدین بچوں کے منشیات ٹیسٹ کی مخالفت کریں گے۔ "والدین تو اسکول میں بچوں کو پولیو کے قطرے تک نہیں پینے دیتے۔ لڑائی جھگڑوں پر اتر آتے ہیں۔"

چئیرمین کمیٹی رانا ایاز کا کہنا تھا کہ والدین اس پر متفق نہیں ہوگے تاہم کمیٹی ارکان کی اکثریت کی حمایت کے باعث تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کا بل بھی منظور کرلیا گیا۔

بل کا اطلاق وفاقی حکومت کے زیر انتظام تعلیمی اداروں میں 9 ویں تا 12 ویں اور او اینڈ اے لیول تک کے طلبا پر ہو گا۔ بل کے تحت منشیات ٹیسٹ کے نتیجے میں مثبت منشیات ٹیسٹ کے حامل طالب علم کی رازداری برقرار رکھنے کی ذمہ داری متعلقہ ادارے پر ہو گی اور طالب علم کے خلاف اسے ناجائز استحصال یا بدنام کئے جانے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

مثبت ٹیسٹ کے حامل طالب علم کی معلومات افشا کرنے والے عملے پر 50 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔ بل کے تحت منشیات ٹیسٹ کے لیے اخراجات ادارے خود برداشت کریں گے اور ادارے ان اخراجات کو اپنے سالانہ بجٹ کا حصہ بنائیں گے۔

بل کے تحت اچانک منشیات ٹیسٹ میں غیر حاضر طلباء کو دوبارہ منشیات ٹیسٹ کا موقع دیا جائے گا، اگر کوئی طالب علم منشیات ٹیسٹ سے انکار کرتا ہے تو اسے سالانہ امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

XS
SM
MD
LG