رسائی کے لنکس

سورج گرہن سے علاج کی کوشش


بچوں کو دھڑ تک سمندر کی ریت میں دبایا گیا ہے
بچوں کو دھڑ تک سمندر کی ریت میں دبایا گیا ہے

سورج گرہن کے ساتھ بہت سی توہمات اور پیش گوئیاں جڑی ہوتی ہے۔ پاکستان کے دیہی علاقوں اور ناخواندہ طبقے میں عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ جب بھی سورج گرہن ہو تو لوگ اس موقع پر دریا ئے سندھ کے کنار ے اپنے بچوں کو دھڑتک ریت میں دبا دینے سے جسمانی معذوری دور ہوجاتی ہے ۔

سال دوہزار گیارہ کا پہلا جزوی سورج گرہن منگل چار جنوری کو پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں دیکھا گیا۔ ماہرین فلکیات نے جہاں اس جزوی سورج گرہن کو پاکستان میں سیاسی قیادت کے لیے ممکنہ طور پر بھاری قرار دیا ہے وہاں بہت سے عام قدامت پسند افراد کا عقیدہ ہے کہ ان کے معذور بچوں کا علاج اس گرہن سے ممکن ہے۔

منگل کو کراچی کے ساحل ِ سمندر پر ایسے مناظر دیکھنے میں آئے جب ایک درجن کے قریب والدین اپنے کم عمر بچوں کے ہمراہ ساحل پر پہنچے اور ان کے جسم کے آدھے سے زائد حصے کوسمندر کی مٹی میں دبا دیاگیا۔ یہ بچے پیدائشی طور پر اعصابی اور جسمانی معذوری کا شکار تھے ۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے وہاں موجود تمام والدین کا کہنا تھا کہ وہ سب پہلی مرتبہ یہاں آئے ہیں۔ انھیں یا ان کے خاندان کا ماضی میں ایسا کوئی تجربہ نہیں رہا تاہم منگل کی صبح ٹی وی پر اس بارے میں سنا تو وہ بھی یہ تجربہ کرنے اپنے بچوں کو لے کر ساحل پہنچے۔

سورج گرہن سے علاج کی کوشش
سورج گرہن سے علاج کی کوشش

ساحلِ سمندر پر نیو کراچی سے آئی ایک خاتون نغمہ نے اپنے پانچ سالہ روتے بلکتے بچے کو مٹی میں دبا رکھا تھا۔ انھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ اپنے بچے کا علاج کروا چکی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ بچہ چل نہیں سکتا۔ ” میں نے اسے پندرہ منٹ سے دبا رکھا ہے اور ابھی یہ مزید ایک گھنٹہ ریت میں ہی رہے گا۔ نغمہ نے بتایا کہ ان کے پاس طریقہ علاج کا نہ تو کوئی ثبوت ہے اور نہ تجربہ لیکن میڈیا کے ذریعے دوسروں کے تجربات دیکھ کر میں نے دو تین لوگوں سے مشورہ کیا اور اسے یہاں لے آئی۔ مجھے یقین ہے کہ اللہ اسے شفا دے دے گا۔ “

منگل کو مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبر گردش کرتی رہی کہ حیدرآباد میں دریائے سندھ کے کنارے قریبی علاقوں سے آئے کچھ خاندانوں نے اپنے بچوں کو مٹی میں دبا رکھا ہے۔ ان خاندانوں کا یہ ماننا تھا کہ اس عمل سے پہلے بھی خود وہ اور ا ن کے رشتہ دار صحت یاب ہوچکے ہیں اور انھیں یقین ہے کہ ان کے بچوں کی بھی جسمانی معذوری دور ہوجائے گی۔

سورج گرہن کے ساتھ بہت سی توہمات اور پیش گوئیاں جڑی ہوتی ہے۔ پاکستان کے دیہی علاقوں اور ناخواندہ طبقے میں عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ جب بھی سورج گرہن ہو تو لوگ اس موقع پر دریا ئے سندھ کے کنار ے اپنے بچوں کو دھڑتک ریت میں دبا دینے سے جسمانی معذوری دور ہوجاتی ہے ۔

کراچی کے علاقے کورنگی سے آئے انیس مسیح نجی کمپنی میں ملازم ہیں۔ ان کی چار سالہ بیٹی کا ہاتھ سورج گرہن سے ہی متاثر ہوا تھا اور ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے۔ ان کے بقول ” مجھے گذشتہ سال اس طریقہ علاج کے بارے میں معلوم ہوا لیکن تب تک جرہن کا وقت جزر چکا تھا۔ آج جب ٹی وی پر دیکھا تو آفس چھوڑ کر بیٹی کو یہاں لے آیا۔جتنی دیر تک گرہن رہے گا اسے مٹی میں ہی رکھنا ہے۔“

پولیو یا دوسری جسمانی بیماریوں کے علاج کے لیے بچوں کو گرہن کے وقت مٹی میں دبا دینے سے متعلق ما ہرینِ صحت کہتے ہیں کہ یہ عمل ایک بیماری سے بچانے کے لیے دوسری بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ سخت سردی میں ریت میں دبا دینے سے بچوں کو نمونیا ہوسکتا ہے۔ ماہرینِ صحت کہتے ہیں کہ موجودہ دور میں 90 فیصد بیماریوں کا علاج موجود ہے ۔ آپریشن کے ذریعے ٹیڑھی ہڈی کو سیدھا کیا جا سکتا ہے۔ لیکن کم عقیدے والے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ ریت میں دبا دینے سے ان کے بچے ٹھیک ہوجائیں گے۔

سورج گرہن سے علاج کی کوشش
سورج گرہن سے علاج کی کوشش

محکمہ موسمیات کے مطابق سورج گرہن پاکستانی وقت کے مطابق 11 بج کر ایک منٹ پر شروع ہوا ۔ سورج کو واضح گرہن دوپہر ایک بج کر 51 منٹ پر لگا اوراس کا اختتام شام چار بج کر ایک منٹ پر ہوا۔ ماہرینِ فلکیات کے مطابق سال 2011 ء میں جزوی طور پر چار سورج گرہن دو چاند گرہن ہوں گے۔سال کا پہلا سورج گرہن 4 جنوری کو ہوا اور آخری 25 نومبر کو ہوگا تاہم چاروں سورج گرہن جزوی ہوں گے جن میں تین ایشیا میں دیکھے جاسکیں گے۔ چاند گرہن مکمل ہوں گے جو ایشیا میں بھی نظر آئیں گے ۔

زمین پر سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب دورانِ گردش چاند سورج اور زمین کے درمیان آجائے اور سورج کا مکمل یا کچھ حصہ دکھائی دینا بند ہوجائے ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سورج گرہن براہِ راست دیکھنے کی کوشش نہ کی جائے کیوں کہ اس سے نکلنے والی شعاعیں آنکھوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG