رسائی کے لنکس

معاشی بحالی و ترقی کے حوصلہ افزا اشارے


سیاسی کشیدگی اور سلامتی کے خدشات پاکستان کی معیشت کو درپیش بڑے مسائل
سیاسی کشیدگی اور سلامتی کے خدشات پاکستان کی معیشت کو درپیش بڑے مسائل

’’برآمدات میں گذشتہ سال کی نسبت چھیالیس فیصد اضافہ ہوا ہے، ترسیل زرگیارہ ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کو ہے، زر مبادلہ کے ذخائر ساڑھے سترہ ارب ڈالر ہیں جب کہ گندم کی اڑھائی کروڑ ٹن سے زیادہ پیداوار متوقع ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ 2010ء کے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے رواں مالی سال شرح نمو کا مقررہ ہدف حاصل نہیں ہو پائے گا لیکن معیشت کی بحالی اور ترقی کےحوصلہ افزاء اشارے سامنے آئے ہیں۔

اسلام آباد میں جمعہ کو صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ افراط زر کی شرح پندرہ فیصد سے کم ہو کر بارہ یا تیرہ فیصد پر آ رہی ہے۔

اسٹیٹ بینک نے بھی اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا 2010ء میں افراط زر کی شرح میں کمی کا رجحان تھا لیکن ساتھ ہی بینک نے اس خدشے کا بھی اظہارکیا ہے کہ رواں مالی سال کے آخر تک یہ شرح 14.5 سے 15.5 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ’’برآمدات میں گذشتہ سال کی نسبت چھیالیس فیصد اضافہ ہوا ہے، ترسیل زرگیارہ ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کو ہے، زر مبادلہ کے ذخائر ساڑھے سترہ ارب ڈالر ہیں جب کہ گندم کی اڑھائی کروڑ ٹن سے زیادہ پیداوار متوقع ہے۔‘‘

وزیر خزانہ نے کہا کہ گندم کی اس قدر زیادہ پیداوار سے پاکستان کے دیہی علاقوں کو فائدہ پہنچے گا اور وہاں خوشحالی آئے گی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے اس ہفتے جاری کیے گئے اپنے سالانہ اقتصادی جائزے میں کہا ہے کہ پاکستان کو تباہ کن سیلاب سے دس ارب ڈالر کا نقصان ہوا جس کی وجہ سے حکومت نے رواں مالی سال کے لیے 4.5 فیصد کی شرح نمو کا جو ہدف مقرر کیا تھا وہ اب 2.5 ہونے کی توقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق افراط زر کی شرح میں مزید اضافے کا امکان ہےجس سے آنے والے دنوں میں مہنگائی کے بوجھ تلے دبےعوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔

اے ڈی بی کی رپورٹ کے بارے میں پوچھے گئے سوال پربراہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے وزیرخزانہ حفیظ شیخ نے اعتراف کیا کہ رواں مالی سال کے دوران شرح نمو مقررہ ہدف سے دو سے اڑھائی فیصد کم ہوگی۔

پٹرولیم کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا دفاع کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث یہ اقدام نا گزیر تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت سبسڈی (رعائتیں دینے کی پالیسی) کے ذریعے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ عوام پر اس کا بوجھ کم سے کم پڑے۔

’’ ہم نے پچیس سے تیس ارب روپے کی سبسڈی دی ہے لیکن ساتھ ہی ہم عوام کو یہ بھی بتا رہے ہیں کہ سبسڈی دینے کے لیے ہمارے پاس وسائل نہیں اور یہ صرف اُدھار لے کر ہی دی جا سکتی ہے‘‘

عبد الخفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اقتصادی ماہرین، پارلیمانی قیادت اور تاجر برادری کے ساتھ مل کر آئندہ مالی سال کے لیے ایک ایسا بجٹ تیار کر رہی ہے جس کی بنیاد زیادہ شرح نمو، روزگار کے نئے مواقع اور عوام کی خوشحالی ہو گی۔

XS
SM
MD
LG