رسائی کے لنکس

پی ٹی آئی کے سیاسی رہنماؤں کی اے آئی سے بنی 'فیک' ویڈیوز کی بھرمار


لاہور کی ایک سڑک پر مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے بینر لگے ہوئے ہیں۔
لاہور کی ایک سڑک پر مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے بینر لگے ہوئے ہیں۔

آرٹیفیشیل انٹیلی جنس سے بنی ویڈیوز کی مدد سے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہو رہی ہے اور سوشل میڈیا پر آنے والی ایسی ویڈیوز کے ذریعے مختلف سیاسی قائدین کی طرف سے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جا رہا ہے اور اس کے جواب میں قائدین انہیں فیک کہہ کر بائیکاٹ سے لاتعلقی کے اعلانات کر رہے ہیں۔

انتخابات سے صرف ایک روز قبل بدھ کی شام پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے بنی ویڈیو سامنے آئی جس میں انہوں نے حکومتی اداروں اور الیکشن کمیشن پر الزامات عائد کرتے ہوئے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ان کے امیدوار اس انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد اسے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلا جا رہا ہے جن میں بیشتر کا تعلق ان کے مخالفین میں سے ہے۔

ان سوشل میڈیا پوسٹس کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک پیغام میں ان خبروں کی تردید کی گئی اور کہا گیا کہ دنیا کو بتائیں کہ ناجائز اور فاشسٹ حکومت کس حد تک گر گئی ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کل عام انتخابات کے لیے بڑے پیمانے پر ٹرن آؤٹ سے گھبرا کر کنٹرولڈ میڈیا کے ذریعے انتخابات کے بائیکاٹ کے بارے میں جعلی خبریں اور جعلی آڈیو چلائی جارہی ہے۔

یہ معاملہ یہاں ہی ختم نہیں ہورہا بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے حلقہ این اے 55 سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایہ یافتہ پنجاب کے سابق وزیر قانون راجہ بشارت کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں وہ عمران خان کے کہنے کے مطابق انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کررہے ہیں۔

یہ ویڈیوز پاکستان مسلم لیگ(ن) کے جعلی آفیشل اکاؤنٹ سے بھی چلائی گئی اور راجہ بشارت کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا لیکن کچھ ہی دیر میں راجہ بشارت نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اس ویڈیو کی مکمل تردید کی اور کہا کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے بنائی گئی ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر آئی ہے جس کی وہ تردید کرتے ہیں اور وہ بدستور انتخاب میں موجود ہیں اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ہتھکنڈے ہمارے عزم کو شکست نہیں دے سکتے

سوشل میڈیا پر سیالکوٹ سے سابق وزیردفاع خواجہ آصف کے مقابلہ میں الیکشن لڑنے والی ریحانہ ڈار کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کر رہی ہیں۔ لیکن اے آئی ٹیکنالوجی سے بنی یہ ویڈیو بھی فیک ہے۔

اس کے ساتھ ہی لاہور سے نوازشریف کے مقابلہ میں الیکشن لڑنے والی ڈاکٹر یاسمین راشد کی فیک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کا کہہ رہی ہیں، یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ ڈاکٹر یاسمین راشد اس وقت نو مئی کے کیسز کی وجہ سے لاہور کی جیل میں قید ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے بھی ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بائیکاٹ سے متعلق ان خبروں کی تردید کی اور ایک ٹی وی چینل کے سکرین شاٹس شئیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹی وی جھوٹی خبر چلا رہا ہے۔ عمران خان چاہتا ہے آپ سب کل ووٹ ڈالیں۔ یہ جھوٹی آرٹیفشل انٹیلی جینس سے بنائی گئی آڈیو ہے۔ ہر صورت نکلیں ووٹ ڈالیں۔ یہ عمران خان کا پیغام ہے۔

ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی کے سابق چئیرمین بیرسٹر گوہر خان مختلف چینلز پر آئے اور بائیکاٹ کی خبروں کی مکمل تردید کی ۔

سوشل میڈیا پر اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے انتخابات پر اثرانداز ہونے اور فیک ویڈیوز کے حوالے سے صرف یہی ویڈیوز نہیں بلکہ کئی حلقوں میں امیدواروں کی طرف سے دستبردار ہونے کی فیک نیوز بھی گردش کر رہی ہیں۔

اس بارے میں سوشل میڈٰیا کے استعمال سے متعلق میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے اسد بیگ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں اس حوالے سے اب تک کوئی قوانین موجود نہیں کہ اس طرح کی ڈیپ فیک ویڈیوز بنانے اور اے آئی کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل ہی اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ اس طرح کی ویڈیوز پھیلائی جائیں گی جن کے ذریعے انتخابی نتائج پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہوگی۔

سوشل میڈٰیا پر ایسی ویڈیوز ہی نہیں بلکہ جعلی نوٹیفکشن بھی گردش میں ہیں جن میں بعض امیدواروں کی دستبرداری یا انہیں الیکشن لڑنے سے روکنے کا بتایا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے تمام امیدواروں کی تبدیلی کا عمر ایوب کے دستخط سے ایک جعلی نوٹیفکیشن سامنے آیا جس کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے اس قسم کے کسی بھی نوٹیفکیشن کی تردید کی گئی۔ اسی طرح سیالکوٹ کے ایک امیدوار کے بارے میں قادیانی ہونے کی بنا پر نااہل قرار دیکر الیکشن لڑنے سے روکنے کی خبر عام ہوئی جس پر صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے الیکشن کمیشن کے ایسے کسی بھی اعلامیہ کی تردید کی اور کہا کہ اس امیدوار کے حوالے سے ایسا کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیاْ

اس قسم کی ویڈیوز اور جعلی خبروں کے حوالے سے حکومت کی طرف سے اب تک کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی البتہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے انتخابی مہم کا وقت ختم ہونے کے بعد بھی ٹی وی چینلز پر سیاسی جماعتوں کے اشتہارات چلانے پر پیمرا کو سختی سے ہدایت کی ہے وہ ایسے تمام چینلز کا محاسبہ کرے اور الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 182 اور کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ برائے قومی میڈیا کی پابندی کو یقینی بنائے۔

ای سی پی کے مطابق کمیشن نے پیمرا کو یاد دہانی کرائی ہے کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 182 اور کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ برائے قومی میڈیا کے تحت 6 فروری کی شب 12 بجے کے بعد الیکشن مہم، اشتہارات و دیگر تحریری مواد کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر پر پابندی ہے اور اس پابندی کی خلاف ورزی کے مرتکب الیکٹرانک میڈیا چینلز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

پاکستان میں سائبر جرائم کے لیے ایف آئی اے کا ادارہ عام طور پر کیسز درج کرتا ہے اور ایسی چیزوں کے سامنے آنے پر کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔ لیکن اب تک ایف آئی اے کی طرف سے بھی ایسی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی جس میں انہوں نے جعلی خبروں یا فیک ویڈیوز کے خلاف کوئی کارروائی شروع کی ہو۔

فورم

XS
SM
MD
LG