رسائی کے لنکس

خواجہ سعد رفیق کے حلقے کے انتخاب کالعدم


خواجہ سعد رفیق (فائل فوٹو)
خواجہ سعد رفیق (فائل فوٹو)

جج جاوید رشید کے الیکشن ٹریبیونل نے پیر کو اپنے فیصلے میں کہا کہ ان حلقوں میں 60 روز میں انتخابات کروائے جائیں۔

پاکستان میں گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے ایک الیکشن ٹریبیونل نے لاہور میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ایک ایک حلقے میں دوبارہ انتخابات کروانے کا فیصلہ سنایا ہے۔

جس حلقے کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا گیا وہاں سے مسلم لیگ (ن) کے ایک مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق منتخب ہوئے تھے۔

تحریک انصاف کے رہنماء حامد خان، جنہوں نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 125 سے انتخاب لڑا تھا اُنھوں نے خواجہ سعد رفیق کی کامیابی کو ٹریبیونل میں چیلنج کر رکھا تھا۔

قومی اسمبلی کے حلقے کے علاوہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ 155 میں بھی انتخابات دوبارہ کروانے کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔

جج جاوید رشید کے الیکشن ٹریبیونل نے پیر کو اپنے فیصلے میں کہا کہ ان حلقوں میں 60 روز میں انتخابات کروائے جائیں۔

اس فیصلے کے بعد خواجہ سعد رفیق نے لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ فیصلہ ’پریزائیڈنگ افسروں اور ریٹرننگ افسروں کی نااہلی کے خلاف ہے‘۔ خواجہ سعد رفیق کے بقول ٹریبیونل کی طرف سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ٹریبیونل کو اُن کے حلقے کے 265 پولنگ اسٹیشنوں میں سے صرف سات میں دھاندلی کے شواہد ملے اور اُن کے بقول اس بنیاد پر پورے حلقے کے انتخابات کو کالعدم قرار نہیں دیا جانا چاہیئے تھا۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت یہ فیصلہ کرے گی کہ کیا الیکشن ٹریبیونل کے فیصلے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہیئے یا دوبارہ انتخابات میں جایا جائے۔

XS
SM
MD
LG