پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں آئندہ انتخابات مقررہ وقت پر اور شفاف انداز میں ہوں گے۔
حکمران پیپلز پارٹی کے خلاف حالیہ عدالتی فیصلوں اور ملک میں مبہم سیاسی صورت حال کے تناظر میں بعض حلقوں کی جانب سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ عام انتخابات 2013ء کے اوائل کی بجائے قبل از وقت یا پھر 2014ء تک موخر ہو سکتے ہیں۔
مگر صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں اتوار کو اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے گا۔
’’ہم چاہتے ہی نہیں کہ کسی قسم کی دھاندلی والے انتخابات جیتیں ... ہم نے کبھی دھاندلی والے الیکشن کو نا تو مانا ہے نا ہم کبھی کرانا چاہیئں گے۔ یہ میرا عوام سے، قوم سے وعدہ ہے کہ آزاد، منصفانہ الیکشن ہوں گے۔‘‘
صدر زرداری نے کہا کہ خطے میں ’’ایک نئی سیاست‘‘ متعارف کرائی جا رہی ہے، تاہم اُنھوں نے اس بارے میں مزید وضاحت نہیں کی۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر اُن کی پارلیمان کی رکنیت سے نااہلیت کے عدالتی فیصلے پر صدر زرداری نے پہلی مرتبہ کھلے عام تبصرہ بھی کیا۔
’’جہاں تک میرے نئے وزیر اعظم کو بنانے کا سوال ہے تو انھوں نے مجھ سے اگر یوسف رضا (گیلانی) لے لیا تو میں نے ان کو ایک جیالا دے دیا۔‘‘
یوسف رضا گیلانی کو صدر زرداری کے خلاف مبینہ بد عنوانی کا مقدمہ بحال کروانے کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سوئس حکام کو خط نا لکھنے کی وجہ سے عدالت کی برخاستگی تک کی سزا سنائی گئی تھی جو اُن کی نااہلیت کا سبب بنی۔
عدالتِ عظمیٰ نے نئے وزیر اعظم کو خط لکھنے کے لیے 8 اگست تک کی حتمی مہلت دے رکھی ہے، اور اگر ایک مرتبہ پھر ایسا نا کیا گیا تو راجہ پرویز اشرف کو بھی اپنے پیش رو کی طرح نااہلیت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ بظاہر یہی صورت حال ملک میں قبل از وقت انتخابات کی اطلاعات کی وجہ بنی ہے۔
حکمران پیپلز پارٹی کے خلاف حالیہ عدالتی فیصلوں اور ملک میں مبہم سیاسی صورت حال کے تناظر میں بعض حلقوں کی جانب سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ عام انتخابات 2013ء کے اوائل کی بجائے قبل از وقت یا پھر 2014ء تک موخر ہو سکتے ہیں۔
مگر صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں اتوار کو اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے گا۔
’’ہم چاہتے ہی نہیں کہ کسی قسم کی دھاندلی والے انتخابات جیتیں ... ہم نے کبھی دھاندلی والے الیکشن کو نا تو مانا ہے نا ہم کبھی کرانا چاہیئں گے۔ یہ میرا عوام سے، قوم سے وعدہ ہے کہ آزاد، منصفانہ الیکشن ہوں گے۔‘‘
صدر زرداری نے کہا کہ خطے میں ’’ایک نئی سیاست‘‘ متعارف کرائی جا رہی ہے، تاہم اُنھوں نے اس بارے میں مزید وضاحت نہیں کی۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر اُن کی پارلیمان کی رکنیت سے نااہلیت کے عدالتی فیصلے پر صدر زرداری نے پہلی مرتبہ کھلے عام تبصرہ بھی کیا۔
’’جہاں تک میرے نئے وزیر اعظم کو بنانے کا سوال ہے تو انھوں نے مجھ سے اگر یوسف رضا (گیلانی) لے لیا تو میں نے ان کو ایک جیالا دے دیا۔‘‘
یوسف رضا گیلانی کو صدر زرداری کے خلاف مبینہ بد عنوانی کا مقدمہ بحال کروانے کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سوئس حکام کو خط نا لکھنے کی وجہ سے عدالت کی برخاستگی تک کی سزا سنائی گئی تھی جو اُن کی نااہلیت کا سبب بنی۔
عدالتِ عظمیٰ نے نئے وزیر اعظم کو خط لکھنے کے لیے 8 اگست تک کی حتمی مہلت دے رکھی ہے، اور اگر ایک مرتبہ پھر ایسا نا کیا گیا تو راجہ پرویز اشرف کو بھی اپنے پیش رو کی طرح نااہلیت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ بظاہر یہی صورت حال ملک میں قبل از وقت انتخابات کی اطلاعات کی وجہ بنی ہے۔