رسائی کے لنکس

بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ، صارفین سراپا احتجاج


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان میں بجلی کی طلب اور رسد میں فرق ایک مرتبہ پھر 5,000 میگاواٹ سے تجاوز کر گیا ہے جس کے باعث ملک بھر میں روزانہ طویل دورانیے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

بجلی کی بندش کے خلاف پیر کو ملک کے مختلف علاقوں بالخصوص صنعتی شہر فیصل آباد میں شدید احتجاج کیا گیا جس میں گھریلو صارفین کے علاوہ چھوٹی صنعتوں سے وابستہ مزدوروں نے بھی شرکت کی۔

بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے علاوہ موسمِ سرما میں قدرتی گیس کی قلت سے بھی صارفین پریشان ہیں، جب کہ صنعتوں کے علاوہ ہفتے میں تین دن ’سی این جی‘ اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی بھی معطل رہتی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں شدت کے باعث ڈیموں سے پانی کے اخراج میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے اور حکومت اس دوران بجلی کی طلب و رسد کا فرق کم کرنے کے لیے تیل سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس پر انحصار کر رہی ہے۔

پاکستان میں بجلی کی مجموعی پیداوار کا صرف 35 فیصد پن بجلی سے حاصل کیا جاتا ہے جو بجلی کی پیداوار کا نسبتاً سستا ذریعہ ہے، جب کہ باقی ماندہ بجلی فرنس آئل اور گیس سے چلنے والے بجلی گھروں سے حاصل کی جاتی ہے۔

وزارتِ پانی و بجلی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اس کی چوری کو روکنے سمیت پیداواری صلاحیت بہتر کرنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

پیپلز پارٹی کی زیر قیادت مخلوط حکومت کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران بجلی کی پیداوار میں 3,000 میگاواٹ سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے جب کہ مزید کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔

حکومت توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پڑوسی ممالک سے گیس و بجلی درآمد کرنے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے اور گزشتہ ہفتے اسلام آباد پاکستان، افغانستان اور ایران کے سہ فریقی سربراہ اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اور پاکستانی قائدین نے ایران سے گیس برآمد کرنے کے منصوبے کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔

پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران پر قابو پانے میں امریکی معاونت سے پاکستان میں بجلی کی پیداوار بڑھانے اور توانائی کے موثر استعمال کے کئی منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔

قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں امریکی امداد سے تعمیر کیے جانے والے گومل زام ڈیم کی تکمیل آخری مراحل میں ہے۔ اس منصوبے سے حاصل ہونے والی 17.4 میگاواٹ بجلی سے علاقے کے 25 ہزار گھرانے مستفید ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG