رسائی کے لنکس

انتہا پسندی کے مقابلے کے لیے ’سوشل میڈیا‘ کا موثر استعمال اہم ہے: سرتاج عزیز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ انتہا پسند تنظیمیں اپنے پیغامات کی ترویج کے لیے سوشل میڈیا کا مؤثر استعمال کر رہی ہیں اور ہمیں ایک مضبوط نظام کی ضرورت ہے جو ان کے پیغامات کا انسداد کر سکے۔

وزیرِ اعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ انتہا پسندوں کے انٹرنیٹ پر پیغامات کے انسداد کے لیے حکومت کو سوشل میڈیا، یعنی سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں کا استعمال کرنا چاہیئے۔

انہوں نے یہ بات وزیرِاعظم کے معائنہ کمیشن کے زیرِاہتمام ایک سیمینار میں کہی۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ سوشل میڈیا کی ایجاد سے اپنا پیغام آبادی کے بہت بڑے حصے تک بہت کم لاگت میں پہنچایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا ان ویب سائٹس مثلاً فیس بک، ٹویٹر، یو ٹیوب، انسٹاگرام وغیرہ کو کہا جاتا ہے جن کے استعمال کے ذریعے لوگ ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں اور انٹرنیٹ پر اپنے پیغامات دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ انتہا پسند تنظیمیں اپنے پیغامات کی ترویج کے لیے سوشل میڈیا کا مؤثر استعمال کر رہی ہیں اور ہمیں ایک مضبوط نظام کی ضرورت ہے جو ان کے پیغامات کا انسداد کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ ’’سوشل میڈیا ایک متبادل بیانیے کے فروغ کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں۔‘‘

داعش اور القاعدہ سمیت مختلف شدت تنظیمیں دنیا بھر میں سینکڑوں نوجوانوں کو مختلف ویڈیوز اور لیکچرز کے ذریعے شدت پسندی کی جانب راغب کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک سمیت دنیا بھر سے نوجوان داعش میں شمولیت کے لیے عراق اور شام کا رخ کر رہے ہیں۔

حال ہی میں کراچی کے صفور گوٹھ سانحے میں یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ مبصرین رائے ہے کہ ان نوجوانوں کو شدت پسندی کی طرف راغب کرنے میں انٹرنیٹ پر موجود شدت پسندی سے متعلق مواد کا عمل دخل ہو سکتا ہے۔

سرتاج عزیز نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی، بغاوت اور جرائم سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنی معیشت کو مضبوط بنانا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’مضبوط معیشت سے ہمارے پاس بہتر وسائل ہوں گے، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور کم غربت ہو گی۔ پچھلے کئی برسوں کے دوران شرح نمو بہت کم رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ غریب ترین 40 فیصد عوام مزید غریب ہوں گے اور دہشت گردی سمیت مختلف قسم کی سرگرمیوں کی جانب راغب ہوں گے۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے بہتر معیشت کا ہونا ضروری ہے۔‘‘

انہوں نے موجودہ حکومت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ سالوں میں بیرونی سرمایہ کاری سے ملکی معیشت میں بہتری آئے گی اور شرح نمو پانچ سے چھ فیصد تک پہنچ جائے گی۔ ان کے بقول اس سے دہشت گردی سے ایک بنیادی طریقے سے نمٹا جا سکے گا۔

XS
SM
MD
LG