رسائی کے لنکس

ڈگریوں کی چھان بین کی رپورٹ وزیر تعلیم کو بھجوادی گئی، ایچ ای سی


ڈگریوں کی چھان بین کی رپورٹ وزیر تعلیم کو بھجوادی گئی، ایچ ای سی
ڈگریوں کی چھان بین کی رپورٹ وزیر تعلیم کو بھجوادی گئی، ایچ ای سی

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مشیر محمود رضا نے بتایا کہا کہ اس سے قبل اُن کے ادارے کو یہ رپورٹ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کے سامنے پیش کرناتھی لیکن وزیراعظم کی ہدایت کے بعد اب یہ رپورٹ وزیرتعلیم کے پاس پہنچا دی گئی ہے۔

پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی کمیشن ”ایچ ای سی“ کے مشیر محمود رضانے پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اُن کے ادارے نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے جن اراکین کی ڈگریوں کی اب تک چھان بین کی ہے ان میں 46 کی اسناد جعلی ثابت ہو چکی ہیں۔ اُنھوں نے ان اراکین کے نام بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے مجاز نہیں ہیں۔

محمود رضا نے کہا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی ہدایت پر ایچ ای سی نے اراکین پارلیمنٹ کی ڈگریوں کی چھان بین کی رپورٹ وفاقی وزیر تعلیم کو جمع کر ا دی ہے ۔ اُنھوں نے بتایا کہا کہ اس سے قبل اُن کے ادارے کو یہ رپورٹ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کے سامنے پیش کرناتھی لیکن وزیراعظم کی ہدایت کے بعد اب یہ رپورٹ وزیرتعلیم کے پاس پہنچا دی گئی ہے۔

گذشتہ ہفتے وفاقی وزیرتعلیم سردارآصف احمد علی نے الزام عائد کیا تھا کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم، جس کی صدارت پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما عابد شیر علی کر رہے ہیں، اپنے اختیارات سے تجاوز کررہے ہیں ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سیکرٹری بھی یہ اعلان کرچکے ہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کی ڈگریوں کی چھان بین کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کیا جارہا ہے ۔

عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مل کر تما م اراکین کی تعلیمی اسناد کی جانچ پڑتال کرکے عدالت کو ان ممبران کی تفصیلات سے آگاہ کرے جو جعلی تعلیمی اسناد کے سہارے انتخابات جیت کر پارلیمنٹ میں پہنچے ہیں۔

جعلی ڈگریوں کے معاملے پر ملک کی تقریباََ ہر جماعت کا موقف ہے کہ اس کی وجہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور اقتدار میں متعارف کرایا گیا وہ قانون ہے جس میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کے لیے بی اے کی ڈگری کی شرط رکھی گئی تھی ۔ سیاسی جماعتوں کا مانناہے کہ یہ قانون جمہوری تقاضوں کے منافی تھا اور اب اسے اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے ختم کردیا گیا ہے۔

مسلم لیگ کے قائد نواز شریف (فائل فوٹو)
مسلم لیگ کے قائد نواز شریف (فائل فوٹو)

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے لندن سے لاہور واپس پہنے پر پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں اراکین پارلیمنٹ کی جعلی اسناد کے بارے میں کہا کہ اُن کی جماعت اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اُنھوں کہا کہ وہ لوگ جو جعلی اسناد کی بنیاد پر رکن قومی یاصوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اُنھیں سیاست سے باہر نکال دیاجانا چاہیئے۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر اراکین پارلیمنٹ کی جعلی اسناد کے باعث اُن کی جماعت یا حکومت کو کو ئی نقصان پہنچتا ہے تووہ اُس کے لیے بھی تیار ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا ہے کہ اُنھوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کے سربرا ہ عابد شیر علی سے بھی کہاکہ جعلی اسناد رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کو بے نقاب کرنے کی اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

XS
SM
MD
LG