رسائی کے لنکس

'ایف اے ٹی ایف کی تجاویز بظاہر دباؤ بڑھانے کے لیے ہیں'


مفتاح اسمٰعیل (فائل فوٹو)
مفتاح اسمٰعیل (فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ کے عالمی ادارے 'فنانشل ایکشن ٹاسک فورس' کے ایک ذیلی ادارے کی طرف سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام کے لیے تجویز کردہ ایکشن پلان میں ایسے ہداف دیئے گئے ہیں جن پر ان کے بقول چند ماہ میں عمل کرنا بہت مشکل ہو گا۔

پاکستان کے نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ان کا بظاہر مقصد پاکستان پر سیاسی دباؤ بڑھانا ہے۔

مفتاح اسمٰعیل کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب آئندہ ہفتے بنکاک میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تحت بین الاقوامی تعاون کا جائزہ گروپ ' آئی سی آر جی' اور پاکستانی وفد کے درمیان پاکستان کو دیے گئے ایک مجوزہ ایکشن پلان پر بات چیت ہو گی۔

تاہم وفاقی وزیر نے کہا مجوزہ پلان پر عمل درآمد کر کے آئندہ سال مئی تک پاکستان کا نام گرے لسٹ سے خارج کروانے کی کوشش کی جائے گی۔

انہوں کہا اگرچہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے وسائل کی فراہمی کو روکنے کے لیے وضع کیے گئے قوانین پر موثر عمل درآمد کیا ہے تاہم ان کے بقول پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ سیاسی وجوہ کی بنا پر کیا گیا۔ لیکن مفتاح اسمٰعیل ان کا کہنا تھا کہ اب یہ نہیں کہا جارہا ہے کہ پاکستان کے قوانین کیسے ہیں بلکہ یہ دیکھا جارہا ہے ان پر کس حد تک عمل ہورہا ہے۔

"پچھلے ایک سال کے اندر ہم نے قوانین پر عمل درآمد کروانے میں جو عزم دکھا یا ہے اس کے بعد گرے لسٹ میں ڈالنے کا جو فیصلہ ہوا میرے خیال میں یہ سیاسی فیصلہ تھا اور اب یہ جس طرف یہ معاملہ جارہا ہے اور جس طرح کا ایکشن پلان انہیں نے ہمیں بھیجا ہے میرا خیال میں یہ انتظامی دائرہ کار سے باہر ہے اور یہ سیاسی دکھائی دیتا ہے اور جو ایکشن پلان میں نے دیکھا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی طرف جا رہے ہیں"

تاہم انہوں نے کہا کہ بطور ذمہ ریاست کے پاکستان کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔

" پاکستان کے اندر جہادی تنظیمیں اگر کام کر رہی ہیں ان کو مادر پدر آزادی نہیں ہونی چاہیے جو اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں اور جب اقوام متحدہ کسی تنظیم کو کالعدم قرار دیتا ہے تو اس پر ہمیں عمل کرنا ہوگا۔ جو عالمی برادری کی پاکستان سے جو معقول توقعات ہیں ان پر ہمیں پورا اترنا ہو گا ہم اپنے آپ کو الگ تھلگ نہیں کر سکتے ہیں ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ امریکہ یا دیگر ممالک ہم سے اگر کچھ چیزوں کا مطالبہ کرتے ہیں جو ہمارے قومی مفاد میں نہیں ہیں تو ان سے ہمیں معذرت کر لینی چاہیے 'ایف اے ٹی ایف' ہو یا نا ہو۔"

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پاکستان کی کوشش کو سراہنا چاہیے نا کہ اس پر مزید دباؤ ڈالنا چاہیے۔

بین الاقوامی امور کی تجزیہ کار ہما بقائی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " اگر اور سخت بیانیہ آئے گا تو اس کا فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ ۔۔ اگر بین الاقوامی برادری پاکستان کو تنہا کرے گی تو جو اب تک کامیابیاں حاصل ہوئیں ان کے بھی کھونے کا خطرہ ہے۔ "

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نےپاکستان کی طرف سے کئے گئے اقدامات پر عدم اطمینان کی وجہ سے پاکستان کا نام رواں سال جون سے گرے لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG