ملک بھر خصوصاً شمال مغربی صوبے خیبر پختون خواہ میں مون سون کی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں سے جہاں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں وہیں ان متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض خصوصاً دست و اسہال کی وبا پھوٹنے کا خطرہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔
حکام کے مطابق صوبائی محکمہ صحت کی طرف سے طبی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دی گئی ہیں تاکہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے لوگوں کو بچایا جاسکے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادری کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب کی زد میں آنے والوں کی طرف سے یہ احتجاج اور مطالبات بھی زور پکڑتے جارہے ہیں کہ نہ تو ان کے منتخب نمائندے ان کی حالت زار دیکھنے وہاں پہنچے ہیں اور نہ ہی ان کی امداد کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے جارہے ہیں۔
متاثرین سیلاب کا کہنا ہے کہ سر چھپانے کے محفوظ انتظامات نہ ہونے اور خوراک کی کمی کے باعث ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے ہزاروں کی تعداد میں امدادی کارکن متاثرہ علاقوں میں تعینات کیے ہیں جنہوں نے اب تک 28ہزارلوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے علاوہ ضروری خوراک بھی مہیا کی ہے۔فوج کے 30ہزار جوان درجنوں ہیلی کاپٹر وں اور کشتیوں کی مدد سے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
دوسری طرف سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی امداد کے لیے بین الاقوامی امداد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ امریکہ کی طرف سے ایک کروڑ ڈالر کی امداد کے علاوہ خوراک کے ہزاروں پیکٹوں اور امدادی کاموں میں حصہ لینے کے لیے جدید کشتیاں اور دیگر ضروری سامان بھی فراہم کیا گیاہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے مرکزی ایمرجنسی رسپانس فنڈ سے ایک کروڑ ڈالر بھی ادا کیے جارہے ہیں۔