رسائی کے لنکس

سیلاب زدگان کی ایک بڑی تعداد اب بھی امداد کی منتظر


ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب سے تقریباً نو لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا ہے جب کہ اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق اس سے ساڑھے پانچ ہزار اسکول اور ایک ہزار تین سو طبی مراکز بھی متاثر ہوئے ہیں۔ زراعت کے شعبہ میں ہونے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ کم از کم ایک ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب نے اس قدر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے کہ بین الاقوامی برادری اور مقامی حکومت کی جانب سے امدادی سرگرمیوں میں ہر ممکن اضافے کے باوجود اب بھی کئی علاقوں میں متاثرین امداد سے محروم ہیں۔

متعدد سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کی جانب سے مبینہ طور پر ناکافی اور سست امدادی کارروائیوں کے خلاف مظاہروں کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے واقعات بھی پیش آئے ہیں اور احتجاج کا یہ سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے عہدے دار مارٹن موگونجا نے منگل کے روز دارالحکومت اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ تاحال سیلاب زدگان کی فوری امداد کے سلسلے میں کی گئی 46 کروڑ ڈالر کی عالمی اپیل کا صرف 38 فیصد حصہ موصول ہو سکا ہے۔ ان کے بقول ”یہ اْس رقم سے بہت کم ہے جو ہنگامی مدد کے مستحق لاکھوں افراد کی امداد کے لیے درکار ہے“۔

پریس کانفرنس میں موجود اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ”یو نیسیف“ کے عہدے دار ڈینیئل ٹول کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں نے اس و قت کرہء ارض پر سب سے بڑی ہنگامی صورتحال پیدا کررکھی ہے اور عالمی برادری کواس تباہی کے پیمانے کو مدنظر رکھتے ہوئے امدادی اقدامات کرنے ہوں گے۔

ڈینیئل ٹول کا کہنا تھا کہ ’’ہم محض اعلانات پر امدادی رقوم کو خرچ نہیں کرسکتے، ان وعدوں سے نہ تو پانی صاف کرنے کی گولیاں خریدی جاسکتی ہیں اور نہ ہی پاکستان کی معاونت کی جاسکتی ہے‘‘۔

حکام کے مطابق سیلاب سے ملک بھر میں دو کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 70لاکھ افراد کو ہنگامی مدد کی ضرورت ہے۔ سرکاری سطح پر اب تک تقریباً 1,400 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے تاہم عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگر امدادی سرگرمیوں میں مزید تیزی نہ لائی گئی تو جلد ہی ہلاکتوں کے ایک نئے سلسلے کا آغاز ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں صاف پانی اور خوراک کی عدم دستیابی، حفظان صحت کی ناقص صورتحال اور متاثرین کے لیے قائم کی گئی عارضی پناہ گاہوں میں گنجائش سے زیادہ افراد کی موجودگی کے باعث متاثرین میں اسہال، ہیضہ اور سانس کی بیماریاں پھیلنے کاخدشہ ہے۔ جب کہ مقامی حکام نے صوبہ خیبر پختون خواہ میں متاثرین کے جلدی امراض میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی ہے۔

اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 35لاکھ بچے آلودہ پانی کے استعمال کی وجہ سے مہلک امراض کا شکار ہو سکتے ہیں ۔

ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب سے تقریباً نو لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا ہے جب کہ اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق اس سے ساڑھے پانچ ہزار اسکول اور ایک ہزار تین سو طبی مراکز بھی متاثر ہوئے ہیں۔ زراعت کے شعبہ میں ہونے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ کم از کم ایک ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔ جب کہ سڑکیں اور پل تباہ ہوجانے کے سبب دو ہفتے کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کئی علاقوں تک رسائی میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔

عالمی بنک نے پاکستان کے لیے قرض کے اپنے موجودہ منصوبے سے 90 کروڑ ڈالر سیلاب زدگان کے لیے مخصوص کرنے کا اعلان کیا ہے جسے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے طویل المدتی منصوبوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک خصوصی اجلاس جمعرات کو ہورہا ہے جس میں عالمی تنظیم کے سربراہ بان گی مون پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں سے متعلق مرتب کی گئی اپنی جائزہ رپورٹ پیش کریں گے اور بین الاقوامی برادری پر زور دیں گے کہ متاثرین کی امداد کے عمل میں تیزی لائی جائے۔

XS
SM
MD
LG