رسائی کے لنکس

20ہزار روپےفی خاندان ادا کرنے کا فیصلہ


مشترکہ مفاد کونسل کے اجلاس میں وزیراعظم گیلانی اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کے علاوہ متعلقہ حکام بھی شریک ہوئے
مشترکہ مفاد کونسل کے اجلاس میں وزیراعظم گیلانی اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کے علاوہ متعلقہ حکام بھی شریک ہوئے

وفاقی وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ نے پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایاکہ مشترکہ مفاد کونسل اجلاس کے دوران سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرہ خاندانوں کو بیس ہزار روپے فی خاندان فوری ادائیگی کی باضابطہ طور پر منظوری دی گئی۔ خصوصی اجلاس میں متفقہ طورپر فیصلہ کیا گیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 25 ایکڑ سے کم زرعی اراضی کے مالکان کو آئندہ فصلوں کے لیے بیج اور کھاد مفت فراہم کیے جائیں گے۔

پیر کے روز وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت مشترکہ مفاد کونسل کا خصوصی اجلاس اسلام آباد میں منعقد کیا گیا جس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ کے علاوہ متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔

کونسل کے اجلاس سے ابتدائی خطاب میں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سیلاب زدگان کی امداد کے سلسلے میں اکٹھی ہونے والی رقوم کو انتہائی شفاف اور منصفانہ انداز میں صوبوں کو مہیا کرے گی جو انفرادی ضروریات اور ترجیحات کی بنیاد پر اس کا استعمال کرنے کے مجاز ہوں گے۔ انھوں نے صوبائی حکومتوں سے سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر بحالی اور تعمیر نو میں اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ نے پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایاکہ اجلاس کے دوران سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرہ خاندانوں کو بیس ہزار روپے فی خاندان فوری ادائیگی کی باضابطہ طور پر منظوری دی گئی۔

وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ
وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ

وزیراطلاعات کے مطابق خصوصی اجلاس میں متفقہ طورپر فیصلہ کیا گیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 25 ایکڑ سے کم زرعی اراضی کے مالکان کو آئندہ فصلوں کے لیے بیج اور کھاد مفت فراہم کیے جائیں گے۔انھوں نے تباہ کن سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے سلسلے میں درکار مالی وسائل کی دستیابی کے لیے بین الاقوامی برادری پر انحصار کے بجائے ملکی سطح پر رقوم اکٹھی کرنے پر بھی زور دیا۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے اتوارکے روز سندھ کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ سیلاب سے محفوظ رہنے والے افرادمتاثرین کی امداد میں اپنا کردار اد ا کریں۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر زرداری نے صوبہ سندھ میں سیلاب سے محفو ظ رہنے والے اضلاع میں شہری املاک اور زرعی اراضی پر ”فلڈ ٹیکس“ عائد کرنے کی تجویزبھی پیش کی ہے۔

توقع کی جارہی تھی کہ صدر زرداری کی یہ تجویز مشترکہ مفادکونسل کے اجلاس میں زیر بحث آئے گی لیکن وزیر اطلاعات نے اپنی پریس کانفرنس میں اس معاملے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے پنجاب حکومت کی طرف سے دی جانے والی تجاویز پر بھی اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور مبصرین کا کہنا ہے کہ مرکزی اور پنجاب حکومت کے درمیان بعض اُمور پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے صدر زرداری کی مکانوں پر ٹیکسوں کی تجویز کے عمل درآمد میں رکاوٹیں پیش آسکتی ہیں۔

صدر کی طرف سے خصوصی ”فلڈٹیکس“ کے نفاذ کی تجویز پراقتصادی ماہرین کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے ۔

سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومت کو مالی وسائل کی ضرورت تو ہے لیکن بالواسطہ ٹیکس نہیں لگنا چاہیئے کیوں کہ اس کا اثر عوام پر پڑتاہے ۔ اُنھوں نے کہا کہ صاحب حیثیت لوگوں پر ٹیکس لگایا جائے تو ”بہتر “ ہوگا ۔

سرتاج عزیز (فائل فوٹو)
سرتاج عزیز (فائل فوٹو)

سرتاج عزیز کے بقول اس وقت ملک میں پراپرٹی ٹیکس کی مد میں جو رقم موصول ہوتی ہے وہ زیادہ نہیں اور اُس میں اضافے کی گنجائش موجود ہے ۔ اُن کا کہنا ہے کہ مکانوں پر ٹیکس کا نفاذ وفاقی نہیں بلکہ صوبائی معاملہ ہے اور اُن کے بقول جلد بازی میں کیے جانے والے ایسے کسی بھی فیصلے کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکیں گے۔

وزرات خزانہ کے اقتصادی اُمور کے سابق مشیر ڈاکٹر اشفاق حسن خان کی رائے اس سے مختلف ہے اور اُن کا کہنا ہے کہ گھروں پر اتنے بھاری ٹیکسوں کا نفاذ قابل عمل تجویز نہیں ہے اور اس پر شدید ردعمل سامنے آئے گا۔ اُنھوں نے بھی سرتاج عزیز کی اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ ضروری نہیں کہ بڑے گھر کے مالک کے پاس ٹیکس دینے کے لیے نقد رقم بھی موجود ہو۔

سرکاری طور پر سیلاب سے اب تک دو کروڑ افراد کے متاثر اور ساڑھے سترہ سو سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG