رسائی کے لنکس

سیلاب زدگان کے لیے امداد میں تیزی کا مطالبہ


سیلاب زدگان کے لیے امداد میں تیزی کا مطالبہ
سیلاب زدگان کے لیے امداد میں تیزی کا مطالبہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سیلاب کے تین ماہ گزر جانے کے باوجود اس کی تباہ کاریوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا اور جہاں ملک کے کئی جنوبی حصے اب بھی زیر آب ہیں وہیں اس قدرتی آفت کی زد میں آنے والے شمالی علاقوں میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

عالمی تنظیم کی ترجمان سٹیسی وِنسٹن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ غیر سرکاری تنظیمیں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے اپنی کارروائیوں میں تیزی لا رہی ہیں لیکن تباہی اتنے بڑے پیمانے پر ہوئی ہے کہ ان کو بین الاقوامی امداد میں اضافے اور تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد ایک سال کے عرصے میں امدادی سرگرمیوں کے لیے اقوام متحدہ نے تقریباً دو ارب ڈالر کی عالمی اپیل کر رکھی ہے جس کا اب تک صرف پینتیس فیصد حصہ موصول ہو سکا ہے۔

سٹیسی وِنسٹن
سٹیسی وِنسٹن

انھوں نے بتایا کہ سیلاب کے بعد ابتدائی دنوں میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے جس رفتار سے امداد موصول ہو رہی تھی اُس میں خاصی کمی ہو گئی ہے۔

پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے ملکوں میں امریکہ سر فہرست ہے جس نے تیس کروڑ ڈالرسے زائد کی امداد دی ہے لیکن حالیہ دنوں میں امریکہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ محض بیرونی امداد پر انحصار کے بجائے اسے اندرونی طور پر وسائل اکٹھا کرنا ہوں گے اور ملک میں امیر طبقے پر ٹیکس لگانا ہو گا۔

پاکستان کی حکومت ملک میں ’فلڈ ٹیکس‘ پر غور کر رہی ہے لیکن مبصرین کے مطابق اس کے نفاذ میں حکومت کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔

جولائی کے آخر میں شروع ہونے والے سیلاب سے دو کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے سرکاری و نجی املاک، بنیادی ڈھانچے سمیت دیگر تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ ساڑھے نو ارب ڈالر لگایا ہے۔

XS
SM
MD
LG