رسائی کے لنکس

سیلاب کے بعد پولیو سے متاثرہ افراد کی تعداد میں 26 فیصد اضافہ


سیلاب کے بعد پولیو سے متاثرہ افراد کی تعداد میں 26 فیصد اضافہ
سیلاب کے بعد پولیو سے متاثرہ افراد کی تعداد میں 26 فیصد اضافہ

اقوام متحدہ نے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں صحت سے متعلق سنگین صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ برس کی نسبت رواں سال پولیو کیسز میں 26فیصد اضافہ ہوا ہے۔

بچوں کے لیے عالمی تنظیم کے ادارے یونیسف کے اعلیٰ عہدیدار اور سیلاب سے متعلق خصوصی نمائندے ڈینیئل ٹُول نے بدھ کے روز اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ پولیو کیسز میں اس ”ناگہانی “ اضافے کی وجہ تباہ کن سیلاب کے بعد پیدا ہونے والے حالات اور لاکھوں افراد کی دوسرے علاقوں میں منتقلی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جولائی میں سیلاب کے آغاز کے بعد سے حکومت اور یونیسف کی مشترکہ مہم میں 85 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے حفاظتی قطرہ پلائے جا چکے ہیں۔

متاثرین کو درپیش دیگر مسائل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈینیئل ٹول نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں غذا کی کمی کا شکار بچوں کی تعداد میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے جب کہ پاکستان میں ایسے بچوں کی شرح پہلے ہی خاصی بلند ہے۔

اس کی مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنوبی صوبے سندھ کے ایک علاقے میں کیے گئے جائزے کے مطابق غذایت کی کمی کا شکار بچوں کی شرح 46 فیصد تھی۔ البتہ انھوں نے اس علاقے کی نشاندہی نہیں کی۔

ڈینیئل ٹُول کا کہنا تھا کہ موسم سرما کی آمد سے پہلے متاثرہ علاقوں میں خوراک اور دوسری ہنگامی امدادی اشیا کی فراہمی کے عمل کو تیز بنانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے ملک کے شمالی اور شمال مغربی حصوں میں شدید ٹھنڈ سے محفوظ رکھنے والی عارضی پناہ گاہیں اور ملبوسات سمیت خوراک کی فراہمی پر زور دیا۔

ڈینئیل ٹول
ڈینئیل ٹول

اُن کا کہنا تھا کہ یونیسف دستیاب وسائل سے صرف رواں سال کے اختتام تک اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھ سکتا ہے اور آئندہ مہینوں کے لیے اس کو مزید 12 کروڑ ڈالر کی رقم درکار ہے۔

ڈینیئل ٹُول کے مطابق بین الاقوامی برادری کو پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کرنا ہو گی ۔

”پاکستانی بچے اور خواتین اس امداد کے حق دار ہیں، وہ اس کے مستحق ہیں اور بین الاقوامی برادری کو ہمیں ان کو یہ امداد مہیا کرنے میں مدد کرنی چاہیئے۔“

پاکستان کے کل رقبے کا 20 فیصد حصہ اس غیر معمولی سیلاب کی زد میں آیا ہے جہاں شہری املاک ، سڑکوں اور پلوں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے ، جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ بحالی کے عمل میں کئی سالوں کا عرصہ لگے گا اور اس کے لیے اربوں ڈالر درکار ہوں گے۔

اطلاعات کے مطابق عالمی بینگ اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی رپورٹ پاکستانی حکومت کو پیش کر دی ہے جس میں نقصانات کا تخمینہ نو ارب پچاس کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے ۔

XS
SM
MD
LG