رسائی کے لنکس

پاکستان میں سیلاب زدگان کی امداد جاری رکھنے کا مطالبہ


پاکستان میں سیلاب زدگان کی امداد جاری رکھنے کا مطالبہ
پاکستان میں سیلاب زدگان کی امداد جاری رکھنے کا مطالبہ

سیلاب کے چھ ماہ بعد ملک میں جاری کارروائیاں ہنگامی امداد سے نکل کر ابتدائی بحالی کے مرحلے میں داخل ہونے کو ہیں لیکن اقوام متحدہ کے عہدے داروں نے متنبہ کیا ہے کہ متعدد علاقوں بالخصوص صوبہ سندھ میں اب بھی سیلاب زدگان کی ایک بڑی تعداد کو ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو جولائی 2010ء کے تباہ کن سیلاب کے بعد بحالی کے عمل کا ایک طویل اور مشکل سفر طے کرنا ہے جس کے لیے اسے بین الاقوامی برادری کا مسلسل تعاون درکار ہوگا۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے پاکستان کی امداد سے متعلق خصوصی نمائندے رؤف سوائسل نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب زدگان کی اکثریت کا اپنے متاثرہ گھروں کو لوٹنا ایک خوش آئند پیش رفت ہے تاہم اب حکومت سمیت غیرسرکاری امدادی تنظیموں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان افراد کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں بھرپور مدد فراہم کریں۔

سیلاب کے چھ ماہ بعد ملک میں جاری کارروائیاں ہنگامی امداد سے نکل کر ابتدائی بحالی کے مرحلے میں داخل ہونے کو ہیں لیکن اقوام متحدہ کے عہدے داروں نے متنبہ کیا ہے کہ متعدد علاقوں بالخصوص صوبہ سندھ میں اب بھی سیلاب زدگان کی ایک بڑی تعداد کو ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔

عالمی تنظیم کے اطفال سے متعلق ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں سیلاب سے متاثرہ بچوں کو سنگین غذائی قلت کا سامنا ہے جس کا موازنہ افریقہ میں قحط سالی کے دور کی صورت حال سے کیا جا سکتا ہے۔

عالمی تنظیم کے خصوصی نمائندے رؤف سوائسل نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے فراغ دلانہ امداد دی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیئے۔

گذشتہ ستمبر اقوام متحدہ نے سیلاب سے متاثر ہونے والے لگ بھگ دو کروڑ افراد کی امداد کے لیے ایک ارب 90 کروڑ ڈالر کی عالمی اپیل جاری کی تھی جس کے جواب میں تنظیم کے مطابق ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی امداد کے وعدے کیے جا چکے ہیں۔

تاہم عہدے دار موجودہ صورت حال کو تشویش اور امید کا مجموعہ قرار دے رہے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ عالمی اپیل اور وصول ہونے والی امداد کے درمیان فرق محض اعدادوشمار تک محدود نہیں کیوں کہ اس کا ایک انسانی پہلو بھی ہے اور رقم کی عدم دستیابی کی وجہ سے بے گھر افراد کو عارضی ٹھکانوں کی فراہمی اور معمولات زندگی دوبارہ شروع کرنے میں مدد دینے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

غیر سرکاری بین الاقوامی امدادی تنظیم آئی او ایم کے مطابق سیلاب سے ملک بھر میں 17 لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا جس سے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو ئے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران ساڑھے آٹھ لاکھ خاندانوں کو عارضی ٹھکانے مہیا کر دیے گئے ہیں لیکن یہ کل تعداد کا صرف نصب بنتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG