رسائی کے لنکس

پاکستان میں غذائی عدم تحفظ میں اضافہ


پاکستان میں غذائی عدم تحفظ میں اضافہ
پاکستان میں غذائی عدم تحفظ میں اضافہ

پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن حالیہ برسوں میں قدرتی آفات اورخوراک کی قیمتوں میں اضافے سے دیگر ترقی پذیر ملکوں کی طرح اس کی آبادی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے اقوام متحدہ نے اس مرتبہ 16 اکتوبر کو خوراک کے عالمی دن کا عنوان ’خوارک کی قیمتیں - بحران سے استحکام تک‘ رکھا ہے۔

غیر جانب دار تجزیاتی رپورٹوں کے مطابق ملک میں حالیہ برسوں میں توانائی کے بحران اور تباہ کن بارشوں و سیلاب سے زراعت کے شعبےکو ہونے والے نقصانات سے پاکستان میں غذائی عدم تحفظ میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

بعض ماہرین کے اندازوں کے مطابق قیمتوں میں اضافے سے اس وقت ملک کی نصف سے زائد آبادی اپنی ماہانہ آمدن کا تقریباً 75 فیصد خوراک کی ضروریات پوری کرنے پر خرچ کر رہی ہے۔ جبکہ مجموعی آبادی کا 74 فیصد کم خوراکی کا شکار ہے اور مالی مشکلات کا شکار اکثر پاکستانیوں کی یومیہ خوراک میں گوشت، پھل اوردودھ شامل نہیں ہے۔

سماجی اورمعاشی مسائل پر تحقیق میں مصروف غیر سرکاری تنظیم ’ایس ڈی پی آئی‘ (Sustainable Development Policy Institute) کےایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ معاشی مشکلات کا شکار پاکستانی عوام کی قوت خرید عالمی سطح پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے سے مسلسل کمزور ہوتی جا رہی ہے جو ایک تشویش ناک امر ہے۔

’’سال 10-2009ء میں گندم کی کھپت میں 10 فیصد کمی ہوئی، یہ ایک ایسی صورتحال ہے جب کہ گندم کی غیر معمولی پیداوار کے بعد بھی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی قوت خرید کو متاثر کیا۔‘‘

ایس ڈی پی آئی اورعالمی ادارہ خوراک ڈبلیو ایف پی نے حال ہی میں ایک مشترکہ جائزہ رپورٹ کا اجرا کیا تھا جس کے مطابق پاکستان میں گزشتہ چھ سالوں میں غذائی قلت کی شرح میں تقریباً 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2006ء میں پاکستان کی 37 فیصد آبادی خوراک کی کمی کا شکار تھی، جبکہ 2009ء میں یہ شرح بڑھ کر 49 فیصد ہو گئی اور مجموعی طور پر ملک کے 131 اضلاع میں 80 غذائی کمی کا شکار ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ’ایف اے او‘ کے مطابق گزشتہ سال سیلاب سے 34 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی پر کھٹری فصلیں پانی کی نذر ہو گئی تھیں۔ جبکہ رواں سال ملک میں مون سون کی شدید بارشوں کے بعد سندھ میں 20 فیصد رقبے پر گندم کی کاشت میں کمی کا خدشہ ہے۔

بین الااقوامی امدادی تنظیم ’ایکشن ایڈ‘ کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قدرتی آفات خصوصاً سیلابی بارشوں اور عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں اضافے نے ملک کی تقریباً 8 کروڑ 30 لاکھ آبادی کو متاثر کیا ہے جس کے باعث غذائی بحران کا شکار ملکوں میں پاکستان کا شمار پانچویں نمبر پرہوتا ہے۔

XS
SM
MD
LG