رسائی کے لنکس

سیکریٹری خارجہ کا سینیٹ میں وزیرِ اعظم عمران خان کے دورۂ ماسکو کا دفاع


وزیرِ اعظم پاکستان نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں روس کا دورہ کیا تھا اسی روز روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا تھا۔
وزیرِ اعظم پاکستان نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں روس کا دورہ کیا تھا اسی روز روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا تھا۔

پاکستان کے ایک اعلیٰ سفارت کار نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کےگزشتہ ماہ کےآخر میں ہونے والے دورۂ ماسکو کو روس اور یوکرین کے تنازع کے تنا ظر میں دیکھنا درست نہیں ہے۔

سیکریٹری خارجہ سہیل محمود کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کے بعض سیاسی حلقے فروری کےآخر میں وزیرِاعطم عمران خان کے دورۂ روس کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔

وزیرِاعظم کے دورۂ ماسکو پر تنقید کرنے والوں کا مؤقف تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے دورۂ روس کے لیے مناسب وقت کا انتخاب نہیں کیا تھا۔

پاکستان کی پارلیمان میں حزبِ اختلاف کے بعض قانون سازوں نے بھی کہا تھا کہ وزیرِاعظم خان کے دورۂ ماسکو کی وجہ سے مغربی حلقوں میں ایک غلط تاثر جا سکتا ہے۔ قانون سازوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت وزیرِ اعظم عمران خان کے دورۂ ماسکو سے متعلق پارلیمان کو اعتماد میں لے۔

بدھ کو پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کو عمران خان کے دورۂ روس کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کے دورۂ ماسکو کا دفاع کیا ۔

سہیل محمود نے کہا کہ اس دورے کا شیڈول ان کے بقول گزشتہ دو برس سے طے کیا جا رہا تھا لیکن بعض وجوہات کے باعث یہ ممکن نہیں ہو سکا تھا۔ سیکریٹر ی خارجہ سہیل محمود کا مزید کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم کا دورۂ ماسکو پاکستان اورروس کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ تھا جو گزشتہ 20 برس سے بہتری کی طرف گامزن ہیں۔

پاکستان کے اعلٰی سفارت کار نے کہا کہ فروری کے وسط سے روس اور یوکرین میں کشیدگی میں اضافہ شروع ہوا لیکن ان کےبقول ایک گمان تھا کہ یہ تناؤ جنگ کا موجب نہیں بنے گا۔

سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے کہا کہ روس یوکرین تناؤ کے درمیان کئی سربراہان مملکت نے ماسکو کا دورہ کیا تھا اور ان کےبقول پاکستانی وزیرِ اعظم خان نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے دوران اس مسئلے کو سفارتی طور پر حل کرنے پر زور دیا تھا۔

یادر ہے کہ وزیرِاعظم عمران کے روس یوکرین تنازع کے درمیان روس کے دورے کے بارے میں بعض حلقوں میں ایک تاثر پیدا ہوا کہ پاکستان نے روس کی یوکرین کے خلاف ہونے والی جارحیت کی مذمت نہ کرکے شاید اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ پاکستان کسی مغرب مخالف کیمپ کا حصہ بن رہا ہے۔

سہیل محمود نے سینیٹ کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ایک بارپھر اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کسی تنازع کا حصہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اقوامِ متحدہ میں مستقل مندوب اقوامِ متحدہ میں روس یوکرین تنازع کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر زور دے چکے ہیں۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد یہ واضح کر چکا ہے کہ پاکستان کسی جنگ میں شامل نہیں ہوگا بلکہ امن کی کوششوں میں شامل رہے گا۔

'یوکرین تنازع کے باعث افغانستان کو بھلا دیا گیا ہے'

سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کی سربراہ اور حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اسلام آباد کے مفادات کو مدِنظر رکھتے ہوئے وضع کی جانی چاہیے۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ روس یوکرین تنازع کی وجہ سے افغانستان کے بحران کو بھلا دیا گیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں انسانی بحران کو روکنے پر بھی توجہ دے۔

دوسری جانب پاکستان نے یوکرین کے لیے انسانی ہمدرددی کی بنیاد پر امدادی سامان پولینڈ روانہ کیا ہے۔ پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کی رات یہ امدادی سامان یوکرین کے سفیر کے حوالے کیا جس میں ادویات، میڈیکل آلات، بستر اور کھانے پینے کی اشیا شامل ہیں۔

پاکستان کے دفتر ِخارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ یہ سامان دو خصوصی پروازوں کے ذریعے پولینڈ پہنچایا جائے گا۔ اس موقع پر پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے یوکرین سے قریبی تعلقات ہیں اور ان کے بقول پاکستان چاہتا ہے کہ روس یوکرین تنازع مذاکرات کے ذریعے حل ہو ۔


اسلام آباد کی قائدِ اعظم یونیورسٹی کے اسکول آف پالیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز کے ڈاکٹر ظفر جسپال نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئےکہا کہ پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے روس کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے ساتھ بھی پاکستان کے تجارتی تعلقات ہیں اور پاکستان یوکرین سے غذائی اشیا کے علاوہ دفاعی سامان بھی درآمد کرتاہے۔

ظفر جسپال کا کہناتھا کہ دنیا میں جہاں بھی کوئی انسانی بحران پیدا ہوتا ہے پاکستان نے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔

ظفر جسپال کے بقول جنگ کی وجہ سے یوکرین میں پیدا ہونے والے انسانی بحران پر پاکستان کی تشویش بجا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ ہم جنگ کی حمایت نہیں کریں گے لیکن جہاں بھی کوئی انسانی بحران پیدا ہوتا ہے پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرے گا۔

XS
SM
MD
LG