رسائی کے لنکس

کراچی سے بازیاب کرائی گئی 20 لڑکیاں باجوڑ پہنچ گئیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

قبائلی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ والدین کی کم علمی کے ساتھ ساتھ حکومت کی کوتاہیوں کی وجہ سے بھی رونما ہوا۔

رواں ہفتے کراچی سے برآمد ہونے والی 33 میں سے 20 نوعمر لڑکیوں کو ان کے آبائی علاقے باجوڑ ایجنسی میں والدین کے حوالے کر دیا گیا۔

یہ بچیاں ہفتہ کو کراچی سے بذریعہ ہوائی جہاز پشاور پہنچیں جہاں سے انھیں باجوڑ ایجنسی کے انتظامی عہدیداروں کے سپرد کیا گیا۔

باجوڑ کے ایک سرکردہ قبائلی رہنما نظام الدین خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کراچی میں بچیوں کی برآمدگی کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد باجوڑ میں صورتحال خاصی پریشان کن چلی آ رہی تھی۔

"یہاں حالیہ دنوں میں کچھ عجیب سا عالم تھا، ان کے ماں باپ تو پریشان تھے ہی لیکن علاقے کے لوگ بھی سخت پریشان تھے۔ یہ نئی قسم کا واقعہ تھا اس قسم کا واقعہ پہلے کبھی بھی کہیں رونما نہیں ہوا، یہ کچھ ہماری کم علمی کی وجہ سے کچھ حکومت کی کوتاہیوں کی وجہ سے اس کے طرح کے واقعات ہو رہے ہیں، ان کی روک تھام ضروری ہے۔"

ان بچیوں کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں واقع ایک مدرسے کی معلمہ نے قرض کی رقم ادا نہ کر سکنے پر قرض خواہ شخص کے حوالے کر دیا تھا۔

اہل علاقہ کی طرف سے حکام کو اطلاع دیے جانے کے بعد پولیس نے کارروائی کر کے ان بچیوں کو برآمد کیا۔

نظام الدین نے کم عمر بچیوں کو والدین کی طرف سے باجوڑ سے کراچی بھیجنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا۔ "یہاں سے ماں باپ اپنی مرضی سے بجھواتے ہیں علم کے لیے بھجوانا کوئی بری بات نہیں۔ ماں باپ کو اس ادارے پر کچھ یقین ہوگا۔"

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بات پر توجہ دے کہ اس کے ہاں کتنے مدرسے غیر قانونی طور پر بغیر اندراج کے کام کر رہے ہیں۔

کراچی میں پولیس نے اس واقعے میں ملوث معلمہ سمیت تین افراد کو گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کیا ہے جہاں مقدمے کی اس کی سماعت جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG