رسائی کے لنکس

بد امنی کے باعث بلوچستان میں کشیدہ کاری کی صنعت بھی متاثر


کشیدہ کاری کے مختلف نمونے
کشیدہ کاری کے مختلف نمونے

جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں حالیہ برسوں کے دوران پر تشدد واقعات میں اضافے کے باعث کشیدہ کاری کی مقامی صنعت بھی بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔

سرکاری عہدے داروں کے مطابق کپڑوں پر کشیدہ کاری کو بلوچستان میں گھریلو صنعت کی حیثیت حاصل ہے اور اس پسماندہ ترین صوبے میں خواتین کی ایک بڑی تعداد اس شعبے سے منسلک ہے۔

چھوٹی صنعتوں سے متعلق حکومتِ بلوچستان کے محکمے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد یوسف نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ جہاں بیشتر خواتین یہ کام شوق کی بنیاد پر کرتی ہیں وہیں ہزاروں خواتین خصوصاً بیواؤں کے لیے واحد ذریعہ آمدن ہے۔

تاہم اُنھوں نے بتایا کہ حالیہ برسوں کے دوران صوبے میں بدامنی کے واقعات کے باعث کشیدہ کاری کے نمونوں کی خر ید وفروخت میں تقریباً ستر فیصد کم ہو گئی ہے۔

بد امنی کے باعث بلوچستان میں کشیدہ کاری کی صنعت بھی متاثر
بد امنی کے باعث بلوچستان میں کشیدہ کاری کی صنعت بھی متاثر

اُن کا کہنا ہے کہ روزگار کی غرض سے کشیدہ کاری کا زیادہ تر کام صوبے کے مشرقی، مغربی اور جنوبی اضلاع میں محکمہ کی طر ف سے قائم بائیس مراکز میں ہوتا ہے جہاں ساڑھے گیارہ ہزار سے زائد تر بیت یافتہ لڑکیوں اور خواتین کو محکمے کی جانب سے سادہ کپڑا فراہم کیا جاتا ہے اور وہ اس پر کشیدہ کاری کر تی ہیں۔

لیکن بعض اضلاع میں امن وامان کی صورتحال خراب ہو نے کے بعد لڑکیوں کوکشیدہ کاری اور کپڑے کی کٹائی کی تر بیت فراہم کرنے والی ماہرین ان علاقوں میں جانے کو تیار نہیں ہیں اور اکثر یت نے یہ کام ہی چھوڑ دیا ہے۔ دوسری طر ف وہ خواتین جو پہلے ادارے کے زیر نگرانی صوبے بھر میں چلنے والے مراکز سے کشیدہ کاری کیلئے کپڑا لے جا تی تھیں وہ بھی بدامنی کی وجہ سے یہاں نہیں آتیں جس کے باعث بعض مراکز کی پیداوار صفر ہو گئی ہے ۔

اُنھو ں نے کہا کہ بلوچستان میں کپڑوں پر اٹھارہ اقسام کی کشیدہ کاری کی جاتی تھی لیکن اب اُن میں سے پچاس فیصد پر کام نہیں ہو رہاہے جب کہ نجی سطح پر بھی کشیدہ کاری کم ہو گئی ہے ۔

اس گھریلو صنعت کو درپیش دیگر مسائل کا ذکر کرتے ہوئے محمد یوسف نے کہا کہ صوبے سے باہر مارکیٹ تک براہ راست رسائی نا ہونے کی وجہ سے خواتین دست کار اپنے کام کے جائز معاوضے سے محروم رہتی ہیں اور زیادہ فائدہ مڈل مین کو ہوتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ بلوچستان کی خواتین یہ کام شوق سے کر تی ہیں اور اگر اُن کی بنائی ہو ئی اشیاء کیلئے اندرون اور بیرون ملک منڈیا ں تلاش کی جائیں تو اُ س سے جہاں ایک جانب خواتین کو گھر بیٹھے بہتر روزگار میسر ہوگا وہاں اُن کی بنائی ہو ئی اشیاء کو برآمد کرکے ملک کیلئے زرمبادلہ بھی حاصل کیا جاسکے گا۔

XS
SM
MD
LG