رسائی کے لنکس

پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال خراب


پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال خراب
پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال خراب

امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کے بارے میں سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں2009ء کے دوران حکومت نے اگرچہ بعض مثبت اقدامات کیے لیکن اس کے باوجود انسانی حقوق کی مجموعی صورتحال خراب رہی۔

رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں اہم خلاف ورزیاں ماورائے عدالت قتل ، تشدد اور افراد کا پراسرار طور لاپتہ ہوجانا تھیں جب کہ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں میں فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن کے تحت اجتماعی سزا بھی ایک اہم مسئلہ رہا۔ ذمے داران کے خلاف مقدمات اور کارروائی میں تعطل نے رپورٹ کے مطابق ملک میں سزا سے استثنا کے کلچر کو فروغ دیا جب کہ غیر قانونی طور پرحراست میں رکھا جانا اور جیلوں کی خراب صورتحال بڑے مسائل بن کر ابھرے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے استدلال میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت اور پولیس فورس میں بدعنوانی پھیلی رہی اور سرکار کی طرف سے اس کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششیں ناکافی رہیں جب کہ جنسی زیادتی، گھریلوتشدد،غیر ت کے نام پر قتل،خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنا اور امتیازی قوانین وہ امور ہیں جنہوں نے نہ صرف عورتوں کو متاثر کیا بلکہ مذہبی اقلیتوں کی آزادی بھی صلب ہوئی اور یوں انسانی حقوق کی پامالی ہوئی۔

ملک میں انسانی سمگلنگ،بچوں سے مشقت، جبری مشقت،جنسی طور پر بچوں کے استحصال اور مزدوروں کے حقوق کے مبینہ عدم احترام پر رپورٹ میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے جائزے کے مطابق گذشتہ سال فاٹا اور صوبہ سرحد کے علاقوں میں فوجی آپریشن کے دوران 1150عام شہری ہلاک ہوئے جب کہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں بھی 825سے زائد شہری ہلاک ہوئے۔ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں تقریباً 1125لوگ مارے گئے جب کہ 65سے زائد خودکش حملوں میں 970لوگ ہلاک ہوئے ادھر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات میں میڈیا رپورٹ کے مطابق 125کے قریب لوگ مارے گئے۔

فاٹا اور صوبہ سرحد کے علاقوں میں لڑائی کے باعث سال آخر تک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں 12لاکھ بتائی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG