رسائی کے لنکس

شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا اجرا، انٹیلی جنس اداروں سے کلیئرنس کی تجویز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کی قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ایک ذیلی کمیٹی نے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجراء میں جعلسازی سے بچنے کے لیے ملٹری انٹیلی جینس اور آئی ایس آئی سے کلیرنس کرانے کی ہدایت کی ہے۔

اس ہدایت پر عمل درآمد سے کیا مشکلات پیدا پیدا ہو سکتی ہیں، خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے کلیئرنس کا مجوزہ طریقہ کار کیا مشکلات پیدا کرے گا۔ اس بارے میں پروگرام جہاں رنگ میں میزبان قمر عباس جعفری نے سیکورٹی امور کے ایک ماہر بریگیڈیئر عمران ملک اور نیویارک میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ایک سرگرم کارکن مواعظ اسد سے بات کی۔

عمران ملک کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس تجویز کا مقصد ان لاکھوں لوگوں کو، جن میں اکثریت افغانوں کی ہے، پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول سے روکنا ہے، جنہوں نے کسی نہ کسی طریقے سے پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ حاصل کر لیے ہیں اور بعض صورتوں میں اس کا نقصان ملک کو اٹھانا پڑتا ہے، لیکن اس تجویز پر عمل سے پاکستانیوں اور بالخصوص بیرونی ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کے لیے مسائل اور مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں مقیم بعض افغان باشندے اس لیے پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرتے ہیں تاکہ بیرون ملک سفر سے واپسی پر انہیں افغانستان نہ جانا پڑے اور وہ پاکستان میں ہی رہ سکیں۔ کیونکہ وہ یہاں رہنے کو ترجیج دیتے ہیں۔

عمران ملک نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی دوسرے ملکوں سے آنے والوں کو مکمل دستاویزات اور ضابطے کی کارروئی کے بغیر اس ملک کا پاسپورٹ یا شناختی کارڈ نہیں دیا جاتا۔ کیونکہ اس طرح ملکی سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس لیے پاکستان کو بھی پاسپورٹ کے اجرا کے طریقہ کار کو شفاف بنانا چاہیے۔

لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے متعلق کلیئرنس دینا ایم آئی اور آئی ایس آئی کا کام نہیں ہے، بلکہ یہ ملک میں قانون نافذ کرنے والے سول اداروں کا کام ہے۔

ایم آئی اور آی ایس آئی کا بنیادی کام ملک کو بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھنا، ان کے عزائم کا کھوج لگانا اور اس بارے میں حکومت کو آگاہ رکھنا ہے۔

عمران ملک کا کہنا تھا کہ ایک ایسی صورت حال میں جب کہ پہلے ہی ملک میں لاکھوں کی تعداد میں شناختی کارڈ بلاک کیے جا چکے ہیں اور آئندہ بھی تحقیقات کا مسئلہ درپیش ہو تو پھر یہ کام انتہائی اہم ادارے کو سوپنے جانے کے بعد وہ اپنے اصل کام پر توجہ نہیں دے سکیں گے جو ملک کے لیے بہت نقصان دہ ہو گا۔

مواعظ اسد کا کہنا تھا کہ ان ہدایت پر عمل ہونے سے بیرون ملک مقیم پاکستانی بہت مشکل میں پڑ جائیں گے۔ کیونکہ آج کل اکثر لوگ حکومت اور اس کے اداروں کے بارے میں اپنے مثبت یا منفی خیالات کا اظہار سوشل میڈیا پر کرتے رہتے ہیں جسے بنیاد بنا کر انہیں پاکستانی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کے حصول سے محروم رکھا جا سکے گا۔

وائس آف امریکہ کے ریڈیو پروگرام میں اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بریگیڈیئر عمران ملک کا کہنا تھا۔

please wait

No media source currently available

0:00 0:05:01 0:00

XS
SM
MD
LG