پاکستان میں حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اُن کا احتجاج چین پاکستان اقتصادی راہدای منصوبے یعنی ’سی پیک‘ کے خلاف نہیں ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ حکومت یہ تاثر دے رہی ہے کہ اُن کی جماعت کے احتجاج سے ’سی پیک‘ منصوبے کو نقصان پہنچ رہا ہے، لیکن اُن کے بقول ایسا نہیں ہے۔
بظاہر اسی تناظر میں چینی سفیرسن وی ڈونگ نے منگل کو عمران خان سے بنی گالہ میں اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی، جس میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران نے چینی سفیر کو بھی بتایا کہ اُن کی جماعت کا احتجاج نا تو چین اور نا ہی ’سی پیک‘ منصوبے کے خلاف ہے۔
’’ہم نے چین کے سفیر سے ملاقات کی تھی یہ ان کو بتانے کے لیے کہ سارا پاکستان سی پیک کے لیے ہے، سب چاہتے ہیں ’سی پیک‘۔۔۔ صرف مسئلہ یہ ہے نواز شریف اور فیڈرل گورنمنٹ نے جس طرح سی پیک کے منصوبوں کو چھپا کر رکھا (مفاہمت کی یاداشت) پر دستخط ہوئے جولائی 2013ء میں اور 2016ء کے شروع میں آ کر بتانا شروع کیا کہ منصوبے کدھر لگ رہے ہیں منصوبوں کے پیچھے کون ہے ۔۔۔ اعتراضات اس کے اوپر ہیں، سی پیک کے اوپر کسی کو اعتراضات نہیں ہیں نا ہی چینی حکومت سے کسی کو اعتراضات ہیں تو ہم اس کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔‘‘
عمران خان کی جماعت تحریک انصاف نے دو نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
حکومت میں شامل عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ اس طرح کے احتجاج سے ’سی پیک‘ سمیت ملک میں سرمایہ کاری کے منصوبے متاثر ہوتے ہیں۔
46 ارب ڈالر کے اس منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے جنوب مغربی ساحلی شہر گوادر تک مواصلات، بنیادی ڈھانچے اور صنعتوں کا جال بچھایا جانا ہے۔
پاکستان میں بھی اس منصوبے کے بارے میں بعض جماعتوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا موقف رہا ہے کہ مغربی روٹ کی بجائے حکومت مشرقی روٹ کو ترجیح دے کر مبینہ طور پر پنجاب کو زیادہ فائدہ پہنچانا چاہتی ہے۔
لیکن حکومت کا کہنا کہ اس منصوبے پر طے شدہ لائحہ عمل کے تحت کام ہو رہا ہے اور اس سے پورے ملک میں بسنے والوں کو یکساں فائدہ ہو گا۔