رسائی کے لنکس

'بھارتی ٹیم پاکستان جا کر کرکٹ نہیں کھیل سکتی'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

راجیوو شکلا نے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے تناظر میں کہا کہ ایسے میں بھارتی کرکٹ ٹیم کا پاکستان جانا اور بھی زیادہ حساس معاملہ ہو جاتا ہے۔

بھارت کے کرکٹ بورڈ کے سابق نائب صدر نے کہا ہے کہ سلامتی کے خدشات کے باعث پاکستان جا کر کرکٹ سیریز کھیلنا ممکن نہیں اور اس کے لیے بھارتی حکومت سے پیشگی اجازت بھی درکار ہوگی۔

پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز نے دو سال قبل دوطرفہ کرکٹ سیریز کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہونے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے حال ہی میں بھارتی کرکٹ بورڈ کو 69 لاکھ ڈالر کے ہرجانے کا نوٹس بھی بھیجا تھا۔

اتوار کو بھارتی کرکٹ بورڈ کے سابق نائب صدر اور بورڈ کے معاملات میں کلیدی حیثیت رکھنے والے راجیوو شکلا کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ چونکہ دیگر بین الاقوامی ٹیمیں بھی سلامتی کے خدشات کے باعث پاکستان جا کر کرکٹ نہیں کھیل رہیں لہذا بھارتی ٹیم بھی پاکستان نہیں جائے گی۔

انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے تناظر میں کہا کہ ایسے میں بھارتی کرکٹ ٹیم کا پاکستان جانا اور بھی زیادہ حساس معاملہ ہو جاتا ہے۔

"پہلے آپ اپنے (کرکٹ کے) مقامات کو محفوظ بنائیں جہاں آپ مکمل سکیورٹی دیں اور بھارت کے لیے سلامتی کے خدشات اور بھی زیادہ ہیں۔ ہم اپنے کھلاڑیوں کو کس طرح خطرے میں ڈال سکتے ہیں؟"

پاکستان کرکٹ بورڈ کا موقف رہا ہے کہ وہ مہمان ٹیموں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرے گا اور رواں سال ہی اس نے پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل میچ بھی لاہور میں منعقد کروایا تھا جس کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ پاکستان کرکٹ کھیلنے کے لیے محفوظ ملک ہے۔

مارچ 2009ء میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد سے بین الاقوامی ٹیمیں پاکستان آ کر کھیلنے سے انکاری رہی ہیں اور اس کی وجہ سے پاکستان کو اپنی سیریز کی میزبان متبادل مقام کے طور پر متحدہ عرب امارات میں ہی کرنا پڑی ہے۔

دو سال قبل زمبابوے وہ واحد ٹیسٹ میچ کھیلنے کا درجہ رکھنے والی بین الاقوامی ٹیم تھی جو مختصر دورے پر پاکستان آئی تھی۔

XS
SM
MD
LG