رسائی کے لنکس

پاکستان کے ساتھ بات چیت سازگار ماحول سے مشروط: بھارتی وزیر


بھارت کے خارجہ امور کے وزیر مملکت وجے کمار سنگھ، فائل فوٹو
بھارت کے خارجہ امور کے وزیر مملکت وجے کمار سنگھ، فائل فوٹو

بھارت کی وزیر دفاع وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پاکستان چاہتا ہے کہ باہمی مذاكرات شروع ہوں تو عمران حکومت کو دہشت گردی کے محاذ پر کارروائی کرنی ہو گی۔

بھارت کے جونیئر وزیر خارجہ اور سابق آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد” بھارت نے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کوئی تبدیلی لا پاتے ہیں یا نہیں“۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے نئے وزیر اعظم منتخب ہونے کے باوجود پاکستان میں اب بھی فوج کی حکومت ہے۔ جنرل وی کے سنگھ نئی دہلی میں ایک دو روزہ کانفرنس کے موقع پر الگ سے میڈیا سے بات کر رہے تھے۔

جب ان سے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ مذاكرات کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بات چیت جبھی ہو سکتی ہے جب اس کے لیے ماحول سازگار ہو۔

اس سے قبل وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پاکستان چاہتا ہے کہ باہمی مذاكرات شروع ہوں تو عمران حکومت کو دہشت گردی کے محاذ پر کارروائی کرنی ہوگی۔

پاکستان کا موقف ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف ہے۔ وہ اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور یہ کہ اس نے بڑے پیمانے پر انسداد دہشت گردی کے آپریشن کیے ہیں۔

سکھ زائرین کے لیے کرتار پور بارڈر کھولنے کی تجویز سے متعلق رپورٹوں کے سلسلے میں وی کے سنگھ نے کہا کہ بھارت کو ابھی تک اس بارے میں کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی ہے۔

سینیر تجزیہ کار این کے سنگھ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے مابین مذاكرات کے آغاز کی حمایت کی اور کہا کہ دونوں ملکوں میں دانشوروں کا ایک بڑا طبقہ ایسا ہے جو دونوں ملکوں کو سمجھتا ہے اور مذاكرات کا آغاز چاہتا ہے۔ امن چاہتا ہے۔ مگر مذاكرات کے عمل کی مشکل یہ ہے کہ یہ کچھ دور چلنے کے بعد رک جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب تک پاکستان میں جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی تب تک چیزیں بدلیں گی نہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام بھی امن چاہتے ہیں اور بھارت کے عوام بھی۔ دونوں ملکوں کے عوام جنگ نہیں چاہتے۔ اس بارے میں پاکستانی عوام کا وہاں کی حکومت پر دباؤ بھی ہے۔

وی کے سنگھ کے اس دعوے پر کہ وہاں اب بھی فوج حکومت کر رہی ہے این کے سنگھ نے کہا کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ سول انتظامیہ جمہوریت کے تقاضے سے کچھ کام کرنا چاہتی ہے۔ اس بارے میں عوام کا دباؤ بھی رہتا ہے۔ اس لیے ممکن ہے کہ عمران خان دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ صورت حال کو بدلنے کی کوشش کریں۔ وہ یہ کوشش کر سکتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ کریں گے۔ اس پر پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہوگا۔

این کے سنگھ نے عمران خان کے بارے میں امید افزا خيالات کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد عمران خان نے کہا تھا کہ دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو مذاكرات کی مدد سے حل کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارت ایک قدم بڑھائے گا تو پاکستان دو قدم بڑھائے گا۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ بات چیت سے کوئی گریز نہیں ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ہم نے عالمی برادری کو اپنے موقف سے آگاہ کر دیا ہے۔ اب بھارت کو جواب دینا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG