رسائی کے لنکس

ایل او سی پر فائرنگ، دونوں جانب فوجی ہلاکتیں


پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی مبینہ بلا اشتعال فائرنگ میں چار پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے پیر کو جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ جوابی فائرنگ سے تین بھارتی فوجی بھی مارے گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی فوجی لائن اف کنٹرول پر جندروٹ کوٹلی سیکٹر میں مواصلاتی لائنز کی مرمت کر رہے تھے کہ اچانک بھارتی فوج نے ان پر شدید گولہ باری شروع کر دی۔

بیان کے مطابق پاکستان کی جانب سے بھی موثر جوابی کارروائی کی گئی۔

رواں سال کے دوران لائن آف کنٹرول پر فائرنگ و گولہ باری میں ہونے والا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔

اُدھر بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے ایل او سی پر جوابی کارروائی میں سات پاکستانی فوجیوں کو ہلاک اور چار کو زخمی کر دیا۔

جموں میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج کی ’’بلا اشتعال فائرنگ‘‘ میں ایک بھارتی فوجی کے ہلاک ہو جانے کے بعد بھارتی فوج نے حد بندی لائین کے پونچھ علاقے میں پاکستانی فوج کے خلاف جوابی کی کارروائی کی جس میں ترجمان کے بقول پاکستان کو بھاری جانی نقصان اُٹھانا پڑا۔

ترجمان نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی فوج نے نومبر 2003 میں طے پائے فائر بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حد بندی لائن کے راجوری علاقے میں بھارتی فوج کی اگلی چوکیوں کو ہلکے اور درمیانی درجے کے خود کار ہتھیاروں اور مارٹر توپوں سے ہدف بنایا تھا، جس میں ایک بھارتی فوجی ہلاک ہوگیا۔

ترجمان نے کہا کہ ’’راجوری سیکٹر میں پاکستانی فوج کی بِلا اشتعال فائرنگ کے بعد ضلع پونچھ کے مینڈھر سیکٹر کے جگلوٹ علاقے میں جوابی کارروائی کی گئی جس میں سات پاکستانی فوجی ہلاک اور چار دوسرے زخمی ہوگئے۔‘‘

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق بھارت رواں برس کے پندرہ دنوں میں 71 مربتہ ورکنگ باؤنڈری اور لائن اف کنٹرول پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے جب کہ گزشتہ سال 1900 سے زائد مرتبہ بھارتی فورسز کی جانب سے مبینہ طور پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔

’’ایل او سی‘‘ اور ’’ورکنگ باؤنڈری‘‘ پر فائر بندی کے لیے 2003ء میں پاکستان اور بھارتی افواج کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، تاہم اس کے باوجود اس کی خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور گزشتہ لگ بھگ دو سالوں میں اس میں شدت آئی ہے۔

نومبر 2017ء میں پاکستان رینجرز اور بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام کی ملاقات میں 2003ء کے معاہدے پر عمل درآمد کو یقین بنانے پر اتفاق کے باوجود دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر مسلسل اس معاہدے کی خلاف ورزی اور فائرنگ میں پہل کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

دو روز قبل پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر رد عمل میں کہا تھا کہ بھارت ہمارا عزم آزمانا چاہتا ہے تو آزما لے، نتیجہ خود دیکھ لے گا ’’پاکستان بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا جواب دے گا۔‘‘

بھارتی آرمی چیف نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کی جوہری صلاحیت کو ایک فریب قرار دینے کے لیے تیار ہیں۔

حد بندی لائن پر ہونے والی ان تازہ جھڑپوں کے بیچ بھارتی بّری فوج کے سربراہ جنرل بِپِن راوت نے پاکستان کے خلاف مزید سخت اقدامات اُٹھانے کی دھمکی دی ہے۔

بھارت میں 70 ویں آرمی ڈے کے موقعے پر فوجی افسروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان بار بار فائر بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کا ارتکاب کر رہا ہے جس کا ہماری طرف سے موثر جواب دیا جارہا ہے۔ اگر ہمیں مجبور کیا جاتا ہے تو ہم دشمنوں کے خلاف اور زیادہ سخت اقدامات اُٹھائیں گے۔‘‘

جنرل راوت نے یہ الزام بھی لگایا کہ پاکستانی فوج در اندازوں کو مدد فراہم کر رہی ہے۔

اسلام آباد بھارت کی طرف سے لگائے گئے اس طرح کے الزامات کی بار ہا تردید کرچکا ہے۔

ادھر پیر ہی کو بھارتی فوج نے حدبندی لائین کے اوڑی سیکٹر میں ایک جھڑپ کے دوران چھ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔

لائن آف کنٹرول پر پاکستانی علاقے سے دراندازی۔ بھارتی فوج کا بیان
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:51 0:00

بھارتی فوج کی طرف سے عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے مبینہ دعوے کے بارے میں ویڈیو بیان جاری کیا گیا ہے جس میں بھارتی فوج کے ایک افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ عسکریت پسند پاکستانی کشمیر سے بھارتی کشمیر کے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے جب اُنہیں ہلاک کر دیا گیا۔

اُدھر پاکستانی دفتر خارجہ نے کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی گولہ باری سے پاک فوج کے 4 اہل کاروں کی شہادت اور 5 فوجیوں کے زخمی ہونے پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے نتیجے میں 4 پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کے مطابق احتجاجی مراسلہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کے حوالے کیا گیا جس میں کہا گیا کہ آج بھارتی گولہ باری کے نتیجے میں 4 پاکستانی فوجی جوان شہید اور 5 فوجی زخمی ہوئے جب کہ بھارتی فوج نے 15 دن میں 100 بار سے زائد ایل او سی کی خلاف ورزی کی۔

ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کی طرف سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت نے سال 2018 میں اب تک ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر 100 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی ،سال کے پہلے 15 روز میں 100 مرتبہ سیز فائر خلاف ورزی بھارت کے جنگی جنون میں مبتلا ہونے کا ثبوت دیتا ہے ،سال 2017 میں بھارتی فورسز نے 1900 سے زائد مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی ۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کے اس رویے کے نتیجے میں علاقائی امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں ۔ بھارت 2003 سیز فائر معاہدے پر عمل کرے اور اقوام متحدہ کے مبصر وفد کو ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کا جائزہ لینے کی اجازت دے۔

دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر لائن کی خلاف ورزی ایک معمول بن چکی ہے اور لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف رہنے والے افراد اس صورتحال سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ سیز فائر لائن پر تعینات فوجی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی اس گولہ باری کی زد میں آتے رہتے ہیں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG