رسائی کے لنکس

پڑوسی ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں: نواز شریف


خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف مقدمہ تین ماہ تک جاری رہا، جس میں اُن کے بقول تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اُن کا ملک تمام ممالک بالخصوص پڑوسی ملکوں سے اچھے تعلقات چاہتا ہے۔

اُن کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب ایک روز قبل ہی پاکستان کی ایک فوجی عدالت کی طرف سے بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کو موت کی سزا سنائے جانے کے بعد جنوبی ایشیا کے دو پڑوسی ممالک کے تعلقات میں کشیدگی میں بظاہر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

کلبھوشن یادیو کی سزائے موت سے متعلق بھارت کے ردعمل پر تو وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے تو کچھ نہیں کہا گیا تاہم رسالپور میں پاکستانی فضائیہ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب میں اُنھوں نے پڑوسی ممالک سے دوستانہ تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے اور پڑوسی ممالک سے اچھے اور پرامن تعلقات چاہتا ہے، تاہم اُنھوں نے واضح کیا کہ امن کی اس خواہش کے باوجود پاکستان ملک کے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتا۔

منگل کو بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پارلیمنٹ میں ایک بیان میں کہا کہ اگر پاکستان نے جاسوسی کے الزام میں اپنے ہاں قید بھارتی بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

اس سے قبل پیر کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے بھارت نے احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ ”اگر کلبھوشن کو پھانسی دی جاتی ہے، تو ہم اسے پہلے سے سوچا سمجھا قتل تصور کریں گے“۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے منگل کو سینیٹ میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ سوچے سمجھے قتل میں پاکستان نہیں بلکہ اُن کے بقول بھارت ملوث ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں مبینہ ’’تخریبی کارروائیوں‘‘ کا اعتراف کیا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف مقدمہ تین ماہ تک جاری رہا، جس میں اُن کے بقول تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔

پاکستانی فوج کی طرف سے بھی کہا گیا کہ مقدمے کی سماعت کے دوران کلبھوشن یادیو کو دفاع کے لیے وکیل کی سہولت بھی فراہم کی گئی تھی۔

اُنھوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو اپنی سزا کے خلاف 60 روز میں نا صرف عدالت میں اپیل دائر کر سکتے ہیں بلکہ اُنھیں صدر سے رحم کی اپیل کا بھی حق حاصل ہے۔

اس بارے میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر لفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو پاکستانی قوانین کے مطابق سزا دی گئی ہے۔

’’پاکستان ایک مہذب ملک ہے اور بین الاقوامی قوانین کے علاوہ ہمارے ملکی قوانین بھی ایسے ہیں کہ اگر کوئی ہماری ملکی سلامتی پر حملہ آور ہو گا اور جاسوس ہو گا تو اسے سزا ملے گی۔‘‘

پاکستانی حکام کے مطابق کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016 کو انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کر کے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ عہدیداروں کا دعویٰ رہا ہے کہ کلبھوشن بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا ایجنٹ اور بحریہ کا حاضر سروس ملازم ہے۔

لیکن بھارت کا کہنا ہے کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کا سابق افسر ہے لیکن اس کا تعلق 'را' سے نہیں ہے۔

بھارت نے کلبھوشن یادیو تک سفارتی رسائی کی درخواست کی تھی لیکن پاکستان کی طرف سے اُسے منظور نہیں کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG