رسائی کے لنکس

’حافظ سعید کی نظربندی، بھارتی توثیق کی ضرورت نہیں‘


پاکستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نےجماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف کارروائی سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حافظ سعید کی نظر بندی کا فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کی روشنی میں کیا گیا۔

حافظ سعید کو پیر کو لاہور میں اُن کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا جب کہ جماعت الدعوۃ کے چار دیگر سینیئر راہنماؤں کو بھی حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا۔

پاکستان کے اس اقدام کے بعد بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوورپ نے کہا تھا کہ حافظ سعید کے خلاف اس سے قبل بھی ایسے اقدام کیے جا چکے ہیں اور اُن کے بقول اب صرف ’’قابل بھروسہ کریک ڈاؤن‘‘ سے ہی پاکستان کی اس بارے میں سنجیدگی ظاہر ہو گی۔

اپنے ردعمل میں بدھ کو پاکستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ حافظ سعید کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے لیے بھارت کی کسی توثیق کی ضرورت نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ کے خلاف اقدامات سلامتی کونسل کی دسمبر 2008 میں منظور کی گئی قرارداد اور عالمی تنظیم کی طرف سے عائد کی جانی والی تعزیرات کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت حافظ سعید کی سیاسی سرگرمیوں کو پاکستان کو بدنام کرنے لیے مسلسل استعمال کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ حافظ سعید پاکستان کے مختلف علاقوں میں اپنی تنظیم کی سرگرمیوں اور تقاریب میں کھلے عام شرکت کرتے رہے ہیں، جس پر بھارت کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

پاکستانی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ اگر بھارت اپنے الزمات میں سنجیدہ ہے تو وہ حافظ سعید کے خلاف ایسے ٹھوس شواہد سامنے لائے جنہیں پاکستان یا دنیا میں کسی بھی عدالت میں ثابت کیا جا سکے۔

ایک روز قبل پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ جماعت الدعوۃ کے خلاف اقدامات قومی مفاد میں کیے گئے ہیں۔

حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف اُن کی جماعت کے حامیوں نے منگل کو ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج بھی کیا تھا۔

بھارت کا الزام ہے کہ 2008 میں ممبئی میں ہونے والا حملہ لشکر طیبہ نے کیا جس کی قیادتحافظ سعید کرتے تھے اور اب وہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ ہیں۔ ممبئی میں ہوئے حملے میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حافظ سعید جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں اور ان دونوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امریکہ کی طرف سے دہشت گرد تنظیمیں قرار دیتے ہوئے اُن پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG