رسائی کے لنکس

مشترکہ نیوز کانفرنس: فریقین اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے


شاہ محمود قریشی اور ایس ایم کرشنا
شاہ محمود قریشی اور ایس ایم کرشنا

اہم امور پر اپنے اپنے ملک کا مؤقف پیش کرتےہوئے، دونوں وزرائے خارجہ نے ایک دوسرے پرسبقت لے جانے کی کوشش کی، جِس سے ماحول بظاہرکشیدہ ہوگیا

وزیرِخارجہ شاہ محمود قریشی اور اُن کے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا کےدرمیان طویل اورمفصل بات چیت ہوئی، جِسے دونوں رہنماؤں نے ‘مثبت، تعمیری اور مفید’ قرار دیا۔

لیکن، چھ گھنٹے کی تاخیر سے جمعرات کی شب شروع ہونے والی مشترکہ نیوز کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے وقت دونوں وزرائے خارجہ نے اہم امور پر اپنے اپنے ملک کا مؤقف پیش کرتے وقت ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کی، جِس سے ماحول بظاہر کشیدہ ہوگیا۔

بھارت کے وزیرِ خارجہ کرشنا نے کہا کہ اُنھیں امید ہے کہ ممبئی حملوں کے بارے میں پاکستان کو دی جانے والی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے پاکستانی حکام اپنے ہاں اِن حملوں کی تحقیقات اور اِن میں ملوث افراد کے خلاف عدالتی کاروائی کو تیز کریں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ ممبئی میں ہونے والے حملوں میں ملوث افراد کو اگر پاکستان انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوششیں تیز کرتا ہے تو یہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کا سب سے بڑا قدم ہوگا۔

تاہم، وزیرِ خارجہ قریشی نے کہا کہ جِن سات مشتبہ افراد پر پاکستان میں ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں مقدمہ چلایا جارہا ہے وہ ایک عدالتی معاملا ہے، جِس پر حکومت کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ بھارت کی طرح پاکستان میں بھی عدالتیں آزاد ہیں جِن کے فیصلوں کا احترام سب پر لازم ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ بھارت میں قید اجمل قصاب نے جِن بھارتی حکام کےسامنے اعترافِ جرم کے بیانات دیے ہیں اُن بھارتی افسران کا پاکستان میں چلائے جانے والے مقدمے میں پیش ہونا قانون کا تقاضہ ہے، اور بھارتی وزیرِ خارجہ کو اِس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔

بلوچستان میں بھارت کی مداخلت کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے بھارتی وزیرِ خارجہ کرشنا نے کہا کہ اِس بارے میں پاکستان نے ابھی تک کسی طرح کے ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں اور، اُن کے بقول، اگر شواہد مہیہ کیے جاتے ہیں تو بھارت اُس پر ضرور کاروائی کرے گا۔

اِس موقعے پر پاکستانی وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ اُنھوں نے بھارتی وفد کے ساتھ بلوچستان کے موضوع پر بات کی ہے اور اُنھوں نے علیحدگی پسند بلوچ قوم پرست رہنما براہداغ بگٹی کو بھارتی پاسپورٹ دینے کا معاملہ بھی اُٹھایا۔

بھارتی وزیرِ خارجہ کرشنا نے پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ پاکستانی کشمیر کی جانب سے بھارتی کشمیر میں عسکریت پسندوں کی دراندازی میں حالیہ مہینوں میں 40فی صد اضافہ ہوا ہے جو کشمیر میں عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے۔ لیکن، وزیرِ خارجہ قریشی نے بظاہر اِس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دراندازی کی حمایت پاکستانی حکومت کی پالیسی نہیں اور نہ ہی ملک کی کوئی خفیہ ایجنسی اِس میں ملوث ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات سے محض ایک روز قبل بھارتی سیکریٹری داخلہ کے اُس بیان نے ماحول کو خراب کیا ہے جِس میں اُنھوں نے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی، آئی ایس آئی پر ممبئی حملوں کا منصوبہ تیار کرنے کا الزام لگایا تھا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی اور پاکستانی وزرائے خارجہ کی پریس کانفرنس میں پائی جانے والی کشیدگی باہمی اعتماد کے فقدان کا واضح ثبوت تھی۔

XS
SM
MD
LG