بھارت نے پاکستان کے تنقیدی بیان پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے، جس میں اُس پر کشمیر میں مظاہرین کو کچلنے کا الزام لگایا گیا تھا، جب کہ بھارت نے اپنے سخت حریف پر ’’دہشت گرد ملک‘‘ ہونے کا الزام لگایا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں، بقول اُن کے، ’’ہونے والی ماورائے عدالت ہلاکتوں‘‘ اور ’’مظالم‘‘ کی آزادانہ تفتیش اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ میں بھارتی سفارت کار، اینام گمبھیر نے جواب دینے کا حق استعمال کرتے ہوئے، شریف کے خطاب کو ’’منافقانہ خطبہ‘‘ قرار دیا۔
اُن کے الفاظ میں، ’’بھارت پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک سمجھتا ہے، جو اربوں ڈالر خرچ کرتا ہے، جس میں سے زیادہ تر وہ پیسہ ہوتا ہے جو اُسے بین الاقوامی امداد میں ملتا ہے، جو تربیت، مالی اعانت اور دہشت گرد گروپوں کی حمایت پر لگایا جاتا ہے تاکہ ہمسایوں کے خلاف شدت پسندوں کی کارروائی پر استعمال ہو‘‘۔
گمبھیر نے اتوار کے روز کشمیر میں بھارتی فوجی اڈے پر باغیوں کے حملے کی منصوبہ سازی کا الزام پاکستان پر لگایا، جس میں 18 فوجی ہلاک ہوئے۔
اُنھوں نے شریف پر ’’اپنے آپ کو حزب المجاہدین دہشت گرد تنظیم کا کمانڈر‘‘ کہنے والے شخص کی حمایت کا بھی الزام لگایا۔
بھارتی ایلچی آٹھ جولائی کو بھارتی افواج کے ہاتھوں 22 برس کے علیحدگی پسند شدت پسند، برہان وانی کی ہلاکت کا حوالہ دے رہی تھیں۔
وانی کی ہلاکت کے بعد بھارتی زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کی لہر بھڑک اٹھی ہے، جہاں کرفیو اور اسٹرائیک کے نتیجے میں مارکیٹ، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بھارتی سکیورٹی افواج کی جانب سے باریک چَھرے استعمال کرنے پر نکتہ چینی کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں زخمی بتائے جاتے ہیں، جن میں سے متعدد کو آنکھوں پر زخم آئے ہیں، جب کہ 70 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سکیورٹی اہل کار بھی شامل ہیں۔
بھارت اشتعال انگیزی کا الزام پاکستان پر لگاتا ہے، جس کا کشمیر کے ایک تہائی علاقے پر کنٹرول ہے، جب کہ پاکستان اِن الزامات کو مسترد کرتا ہے۔