رسائی کے لنکس

پاک ایران دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق


ایرانی نائب وزیرخارجہ کی معاون خصوصی طارق فاطمی سے ملاقات
ایرانی نائب وزیرخارجہ کی معاون خصوصی طارق فاطمی سے ملاقات

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو مشکلات کے باوجود مکمل کرنے کے حکومتی عزم کو دہرایا۔

حالیہ دنوں میں سرحد پر فائرنگ کے واقعات کے باعث پاکستان اور ایران کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی جا رہی تھی لیکن دونوں ملکوں کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقاتوں کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ دوطرفہ دوستانہ روابط کو فروغ حاصل ہوسکے گا۔

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے نائب ایرانی وزیرخارجہ ابراہیم رحیم پور نے پاکستانی مشیر خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز سے اسلام آباد میں ملاقات کے علاوہ اپنے وفد کے ساتھ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری کے ساتھ دو طرفہ سیاسی مشاورت کے آٹھویں دور میں بھی شرکت کی۔

دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستان اور ایران نے روابط اور تعاون کے فروغ کے ذریعے اپنی سرحدوں پر امن برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

رواں ماہ کے اوائل میں ایران نے کہا تھا کہ سرحد پار سے مشتبہ عسکریت پسندوں نے فائرنگ کر کے اس کے دو سرحدی محافظوں کو ہلاک کر دیا اور ایرانی عہدیداروں نے اسلام آباد پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین تہران کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔

پاکستان کا موقف تھا کہ وہ اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیتا اور یہ واقعہ ایرانی علاقے میں ہی پیش آیا۔ بعد ازاں پاکستانی حکام نے بتایا تھا کہ بلوچستان میں ایرانی سرحدی محافظوں نے پاکستانی علاقے میں گھس کر فائرنگ کی اور اس میں دو پاکستانی سکیورٹی اہلکار مارے گئے۔

ان واقعات پر تلخ بیانات کے تبادلے کے باوجود دونوں ملکوں کے اعلیٰ عہدیدار یہ کہہ چکے تھے کہ اس سے دوطرفہ تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔

اسلام آباد میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں سیاسی وفود کے تبادلوں، اقتصادی و تجارتی تعاون، سرحد پر سکیورٹی میں تعاون سمیت پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے اور توانائی کے شعبے میں تعاون پر بھی بات چیت کی گئی۔

توانائی کے بحران کے شکار ملک پاکستان نے ایران سے گیس درآمد کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے جس کا افتتاح گزشتہ سال مارچ میں دونوں ملکوں کے اس وقت کے صدور نے کیا تھا۔ معاہدے کے تحت رواں سال کے اواخر تک اس منصوبے کو مکمل ہونا تھا لیکن عہدیداروں کے بقول اس میں سرمایہ کاری کے علاوہ دیگر کئی بین الاقوامی دشواریوں کا بھی سامنا ہے۔

پاکستانی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی ان دنوں ایران کے دورے پر ہیں جہاں وہ اس منصوبے پر بھی عہدیداروں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں اس منصوبے کو مشکلات کے باوجود مکمل کرنے کے حکومتی عزم کو دہرایا۔

"ہمارے پاس مشکل یہ تھی کہ اس پائپ لائن کو مکمل کرنے کے لیے جو سرمایہ چاہیئے تھا وہ پاکستان کے پاس نہیں تھا۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے جو ہیں وہ ایران کی مخصوص صورتحال کی وجہ سے ان کے کسی منصوبے پر سرمایہ کاری میں انھیں دشواریاں ہیں لیکن ہمارا عہد یہ تھا کہ ہم ان مشکلات پر قابو پائیں گے۔ ان کا کوئی نہ کوئی راستہ نکالیں گے، ابھی وہ راستہ نکالنے کی کوشش ہو رہی ہے۔"

ایران کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی سرحد تک 900 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھا چکا ہے جب کہ پاکستانی علاقے میں لگ بھگ آٹھ سو کلومیٹر طویل پائپ لائن ابھی بچھائی جانی ہے۔ اس منصوبے سے حاصل ہونے والی گیس سے حکام کے بقول پاکستان میں چار ہزار میگا واٹس بجلی پیدا کرنے کے علاوہ توانائی کے بحران پر قابو پانے میں قابل ذکر مدد ملے گی۔

XS
SM
MD
LG