رسائی کے لنکس

پاک ایران مشترکہ بحری مشقوں کا آغاز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دونوں ملکوں کے درمیان ان بحری مشقوں کا آغاز امن و دوستی کے پیغام سے ہوا اور ان کا مقصد دونوں ملکوں کی بحری افواج کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینا ہے۔

پاکستان اور ایران کی مشترکہ بحری مشقیں منگل سے آبنائے ہرمز میں شروع ہوئیں۔ آبنائے ہرمز ایران اور خلیجی ریاستوں کے درمیان ایک اہم آبی گزر گاہ ہے۔

ان مشقوں میں شرکت کے لیے پاکستانی بحری جنگی جہاز اور آبدوز ایران کے ساحل بندر عباس پہنچی تھیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان ان بحری مشقوں کا آغاز امن و دوستی کے پیغام سے ہوا اور ان کا مقصد دونوں ملکوں کی بحری افواج کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینا ہے۔

دفاعی اُمور کے تجزیہ کار طلعت مسعود نے کہا کہ دونوں ملکوں کے موجودہ حالات کے تناظر میں ان مشترکہ بحری مشقوں کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

''یہ مشقیں تو معمول کے مطابق ہیں، لیکن ان کی اہمیت اس لیے زیادہ ہو جاتی ہے کیوں کہ اس وقت ایران اور پاکستان کے درمیان (ایرانی سرحدی محافظوں کے اغوا) کے معاملے پر غلط فہمیاں پیدا ہو گئی تھیں۔۔۔۔ لیکن اب شاید دونوں ملک ہی یہ چاہ رہے ہیں کہ رشتے مضبوط ہوں اور تلخیاں کم ہوں۔''

پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات میں رواں سال کے اوائل میں اُس وقت تناؤ آ گیا تھا جب ایرانی عہدیداروں نے الزام لگایا تھا کہ اُس کے پانچ سرحدی محافظوں کو اغوا کر کے شدت پسند پاکستانی حدود میں لے گئے تھے۔

اغوا کی ذمہ داری شدت پسند گروپ جیش العدل نے قبول کی تھی جو ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں سرگرم ہے۔

پاکستان نے ایران کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ ایرانی سرحدی محافظوں کو پاکستانی حدود میں لایا گیا ہو۔

گزشتہ ہفتے ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق چار مغوی سرحدی محافظوں کو شدت پسندوں نے رہا کر دیا جب کہ اُن کے ایک ساتھی کو اغوا کاروں نے قتل کر دیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کا دورہ ایران بھی زیر غور ہے اور اس ضمن میں تاریخوں کا تعین کیا جا رہا ہے لیکن تاحال باضابطہ طور پر اس دورے سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
XS
SM
MD
LG