رسائی کے لنکس

ایران کے پاس شواہد ہیں تو وہ فراہم کرے: تسنیم اسلم


ترجمان تسنیم اسلم
ترجمان تسنیم اسلم

تسنیم اسلم نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کی معلومات کا تعلق ہے تو حالیہ دہشت گردی کے واقعات ایرانی حدود میں ایران ہی کی عناصر نے کیے۔

پاکستان نے ایران سے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوشسشوں کی ضرورت ہے۔

وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعہ کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں کہا کہ اگر ایران کے پاس ایسے قابل عمل شواہد ہیں کہ اُس کی سرزمین پر شدت پسندوں کی کارروائیوں میں ملوث عناصر کا تعلق پاکستانی سرزمین سے ہے تو وہ اُن کا تبادلہ پاکستان سے کرے۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کی معلومات کا تعلق ہے تو حالیہ دہشت گردی کے واقعات ایرانی حدود میں ایران ہی کی عناصر نے کیے۔ تسنیم اسلم کے بقول اس امر کی تصدیق ایرانی عہدیداروں کے بیانات سے بھی ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ ایک ایران کے اعلٰی عہدیدار نے اپنے ملک کے صوبہ سیستان بلوچستان میں چار سرحدی محافظوں کے ہلاکت کے بعد پاکستان سے کہا تھا کہ وہ اپنی سرحدوں حدود میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں ناکام رہا ہے۔

ایرانی عہدیدار نے متنبہ کیا تھا کہ اگر پاکستانی فورسز نے اپنی جانب شدت پسندوں کے خلاف مناسب کارروائی نا کی تو اُن کا ملک اپنی فورسز بھی وہاں داخل کر سکتا ہے۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ اس طرح کے بیانات سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اس بات پر توجہ دینی چاہیئے کہ وہ اپنے اپنے ملکوں میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کارروائی کریں۔

رواں سال فروری میں بھی ایران کی حدود سے اُس کے پانچ سرحدی محافظوں کو ایران میں سرگرم شدت پسند گروپ ’جیش العدل‘ نے اغواء کیا تھا، لیکن اس واقعہ کے بعد ایران کے حکام نے الزام لگایا تھا کہ شدت پسند محافظوں کو اغواء کرکے پاکستان کی سرحدی حدود میں لے گئے ہیں۔

پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ ایرانی سرحدی محافظوں کو پاکستان کی حدود میں کبھی نہیں لایا گیا۔

ایران کے عہدیداروں کی جانب سے اس الزام تراشی کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا تھا، لیکن بعدازاں، اعلیٰ سطحی رابطوں سے صورت حال میں بہتری آئی۔

اغوا کے تقریباً دو ماہ بعد چار ایرانی سرحدی محافظوں کو رہا کر دیا گیا جب کہ اُن کے ایک ساتھی کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ایران میں سرگرم تنظیم ’جیش العدل‘ نے اس اغوا کی ذمہ داری کی تھی۔

XS
SM
MD
LG