رسائی کے لنکس

پاکستان کی عراقی افواج کو تربیت کی فراہمی کی پیش کش


سیکرٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الحسن شاہ نے پاکستان اور عراق کے درمیان ادارتی فریم ورک اور افواج کے وفود کے دوروں کی بھی تجویز دی۔

پاکستان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے عراقی افواج کو تربیت کی فراہمی کی پیش کش کی ہے۔

وزارت دفاع سے جاری بیان کے مطابق پاکستان میں عراق کے سفیر ڈاکٹر علی الرحمانی نے جمعرات کو راولپنڈی میں پاکستان کے سیکرٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الحسن شاہ سے ملاقات کی۔

بیان کے مطابق اس ملاقات میں پاکستان کے سیکرٹری دفاع نے پیش کش کی کہ پاکستان کی افواج عراقی فورسز کے عملہ کے بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنانے کے علاوہ اُن کی استعداد کار بڑھانے کے لیے تربیت فراہم کر سکتی ہیں۔

سیکرٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الحسن شاہ نے پاکستان اور عراق کے درمیان ادارتی فریم ورک اور افواج کے وفود کے دوروں کی بھی تجویز دی۔

بیان میں کہا گیا کہ سیکرٹری دفاع نے عراقی ائیر فورس کو ’آئی ٹی‘ کے بنیادی ڈھانچے اور کوالٹی کنٹرول پروگرام کے لیے پاکستان ائیر فورس کی خدمات کی پیش کش کی۔

اس کے علاوہ ’’معلومات کے تبادلے، پورٹ کالز اور دونوں ممالک کی بحری افواج کے (مابین تعاون سے متعلق معاملات) بھی زیر بحث آئے‘‘۔ جب کہ دہشت گردی کے خلاف تعاون، جامع انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کی تجاویز پر بھی بات کی گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان کی حالیہ برسوں میں یہ کوشش رہی ہے کہ وہ اندرون ملک تیار کیا جانے والا دفاعی ساز و سامان، خاص طور پر چین کے تعاون سے تیار کیے گئے جنگی جہاز جے ایف 17 تھنڈر دیگر ممالک کو فروخت کر سکے۔

پاکستانی وزارت دفاع سے جاری بیان میں اس پیشکش پر عراقی سفیر کے ردعمل کا ذکر نہیں ہے اور نا ہی اسلام آباد میں عراق کے سفارت خانے سے اس بارے میں کوئی بیان جاری کیا گیا۔

پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے رکن سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ عمومی تاثر یہ ہی ہے کہ پاکستان کا جھکاؤ سعودی عرب کی طرف ہے اور اُن کے بقول اس تناظر میں عراقی افواج کو تربیت کی فراہمی کی پیش کش ایک خوش آئند اقدام ہے۔

’’سعودی قیادت میں بننے والے فوجی اتحاد میں عراق اور شیعہ اکثریت والے دیگر ممالک شامل نہیں ہیں، تو میں تو اسے ایک اچھی پیش رفت سمجھتا ہوں۔‘‘

سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ پاکستان ایران اور سعودی عرب کو بھی قریب لانے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

رواں ماہ ہی ایک مرتبہ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایک بیان سامنے آیا کہ مسلم ممالک کے فوجی اتحادی کی قیادت کے لیے سعودی عرب نے پاکستانی فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف کی خدمات حاصل کرنے کے لیے باضابطہ درخواست کی، جسے اُن کے بقول منظور کر لیا گیا ہے۔

دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب نے گزشتہ سال مسلمان ممالک کا ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا، جس میں سعودی عرب کے مطابق 30 سے زائد ممالک شامل ہیں لیکن اس اتحاد میں خطے کے وہ ممالک خاص طور پر ایران اور عراق شامل نہیں جہاں شیعہ آبادی کی اکثریت ہے۔

XS
SM
MD
LG