رسائی کے لنکس

پاکستان: ’پسند کی شادی کی حمایت پر‘ صحافی قتل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کی رشتہ دار خاتون صغریٰ بی بی نے شہزاد نامی شخص سے پسند کی شادی کی تھی۔ ملزموں کو شک تھا کہ مقتول صحافی نے ان کی مدد کی تھی اور اس واقعے کی خبر بھی دی تھی۔

صحافیوں کی تنظیموں نے پنجاب کے ضلع لودھراں میں ایک صحافی کے قتل کی شدید مذمت کی ہے جسے مبینہ طور پر پسند کی شادی کی خبر دینے پر گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

اگرچہ پاکستان میں صحافیوں کو بہت سے خطرات درپیش ہیں مگر ایسا شاذونادر ہی ہوا ہے کہ انہیں کسی سماجی مسئلے پر خبر دینے پر اتنے سنگین نتائج بھگتنا پڑے ہوں۔

اطلاعات کے مطابق 36 سالہ مقامی صحافی اجمل جوئیہ گزشتہ اتوار کو ضلع لودھراں کی تحصیل کہروڑ پکا میں اپنے ایک رشتہ دار کے ہمراہ موٹر سائیکل پر کہیں جا رہے تھے جب ان پر مسلح افراد نے فائرنگ کر کے انہیں موت کے گھاٹ اتار کر دیا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے تین ملزمان اقبال سیال ،عباس سیال ،ریاض سیال کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا جب کہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔

ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کی رشتہ دار خاتون صغریٰ بی بی نے شہزاد نامی شخص سے پسند کی شادی کی تھی۔ ملزموں کو شک تھا کہ مقتول صحافی نے ان کی مدد کی تھی اور اس واقعے کی خبر بھی دی تھی۔

اس واقعے کی مقامی اور قومی صحافتی تنظیموں نے شدید مذمت کی ہے اور مقتول صحافی کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر رانا عظیم نے واقعے کے بعد لودھران کا دورہ کیا اور مقتول صحافی کے اہل خانہ سے ملاقات کے علاوہ ضلعی پولیس سے اس کیس پر پیش رفت پر بات چیت کی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ملزمان کی اجمل جوئیہ سے قریبی رشتے داری تھی اور انہوں نے قتل کرنے سے قبل مقتول سے واقعے کی خبر دینے کا گلہ بھی کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اصل وجہ تنازعہ یہ خبر لگنا ہی بنا، اسی لیے ہم نے اس پہ بڑا واضح مؤقف اخیتار کیا۔

رانا عظیم کے بقول انہوں نے مقامی انتظامیہ اور پولیس عہدیداروں سے بات کی جنہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ملزمان پر انسدادی دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عموماً سماجی مسائل و واقعات کی رپورٹنگ کرنے پر صحافیوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا مگر ایسا ایک واقعہ پہلے ننکانہ صاحب میں بھی ہو چکا۔

پاکستان کے دیہی علاقوں میں عورتوں اور لڑکیوں کو اپنے فیصلہ خود کرنے کا بہت کم اختیار ہے اور اپنے اہل خانہ کی مرضی کے خلاف شادی کرنے والی عورتوں کو غیرت کے نام پر قتل بھی کر دیا جاتا ہے۔

گزشتہ ماہ خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد میں ایک جرگے کے فیصلے پر ایک طالبہ کو ہلاک کر کے جلا دیا گیا تھا جس پر الزام تھا کہ اس نے اپنی سہیلی کی پسند کی شادی کرنے میں مدد کی تھی۔

XS
SM
MD
LG