رسائی کے لنکس

جج کی ہلاکت محافظ کی گولی سے ہوئی: وزیر داخلہ


وفاقی وزیر نے بتایا کہ جب خودکش دھماکا ہوا تو محافظ سے گھبراہٹ میں گولی چل گئی جس سے دو گولیاں ایڈیشنل سیشن جج کو لگیں۔ وزیر داخلہ کے بقول محافظ نے اس کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی میں ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد کچہری پر دہشت گردانہ حملے کے دوران ہلاک ہونے والے ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان دہشت گردوں کی فائرنگ سے نہیں بلکہ اپنے ہی محافظ کی گولی لگنے سے ہلاک ہوئے۔

رواں ہفتے اسلام آباد کچہری پر دو خودکش حملہ آوروں کی فائرنگ اور دھماکوں سے ایڈیشنل سیشن جج سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے۔

چوہدری نثار نے جمعرات کی شب قومی اسمبلی میں ایک بیان میں کہا کہ اُنھیں فراہم کی گئی رپورٹس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے ایڈیشنل جج کو براہ راست نشانہ نہیں بنایا۔

وزیر داخلہ کے بقول جب حملہ ہوا تو اُس وقت جج اپنے ایک محافظ اور عملے کے دو دیگر افراد کے ہمراہ چیمبر میں چلے گئے تھے۔

اُنھوں نے بتایا کہ جب خودکش دھماکا ہوا تو محافظ سے گھبراہٹ میں گولی چل گئی جس سے دو گولیاں ایڈیشنل سیشن جج کو لگیں۔ وزیر داخلہ کے بقول محافظ نے اس کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

لیکن ہلاک ہونے والے جج کے محافظ نے خود پر لگنے والے اس الزام سے عدالت میں انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے فائرنگ دہشت گردوں پر کی تھی نا کہ جج پر۔
XS
SM
MD
LG