رسائی کے لنکس

ایبٹ آباد اورسلیم شہزاد کمیشن کےسربراہان مقرر


ایبٹ آباد اورسلیم شہزاد کمیشن کےسربراہان مقرر
ایبٹ آباد اورسلیم شہزاد کمیشن کےسربراہان مقرر

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری نے ایبٹ آباد آپریشن اور صحافی سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کیلیے مجوزہ کمیشنوں کے سربراہان نامزد کردیے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے چیف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ وہ ایبٹ آباد واقعے اور سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کیلیے دو علیحدہ علیحدہ کمیشنوں کی سربراہی کیلیے سپریم کورٹ کے ججوں کو نامزد کریں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق چیف جسٹس کی جانب سے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی اور امریکی افواج کے خفیہ آپریشن میں ان کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کیلیے قائم کردہ کمیشن کے سربراہ کے طور پر سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس جاوید اقبال کا تقرر کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس ثاقب نثار کو صحافی سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کیلیے قائم کردہ کمیشن کے سربراہ کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس کی جانب سے دونوں ججز کے نام وفاقی حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں جو ان کے تقرر اور کمیشنز کے قیام کا باضابطہ نوٹی فیکیشن جاری کرے گی۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اس سے قبل مذکورہ دونوں ججوں کو ہی ان کمیشنز کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ تاہم جج صاحبان کی تقرری میں چیف جسٹس سے مشاورت نہ کیے جانے کے باعث یہ اقدام متنازعہ ہوگیا تھا اور قانونی اور سیاسی حلقوں میں اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔

دونوں ججز نے بھی اپنے تقرری کے عمل میں چیف جسٹس کی منظوری شامل نہ ہونے کے باعث کمیشنز کی سربراہی سے معذرت ظاہر کی تھی جس پر حکومت نے گزشتہ روز باضابطہ طور چیف جسٹس آف پاکستان کو تحریر کردہ دو علیحدہ علیحدہ خطوط میں ان کمیشنوں کی سربراہی کیلیے ججز کی نامزدگی کی درخواست کی تھی۔

دریں اثناء سپریم کورٹ نے حکومت کی ہدایت جاری کی ہے کہ سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کیلیے قائم کیے جانے والے کمیشن میں سپریم کورٹ کے جج کے ساتھ کسی تحقیقاتی افسر کو شامل نہ کیا جائے۔

پیر کے روز سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات سپریم کورٹ کے جج سے کرانے کی استدعا پر مشتمل درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے حکومت کو اعلیٰ اختیاراتی کمیشن فوری تشکیل دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے قیام میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔

پاکستان کے صحافیوں کی نمائندہ تنظیم 'پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس' کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمیشن کے سربراہ کا اعلان عدالتی کاروائی کےبعد کردیا جائے گا جبکہ اس کے باقی ممبران کا تقرر حکومت کرے گی۔ تاہم انہوں نے حکم دیا کہ کمیشن کے دیگر ارکان کو بھی سپریم کورٹ کے جج کے برابر "اسٹیٹس" کا حامل ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے بارے میں فریقین میں اتفاق رِائے پایا جاتا ہے۔ انہوں نے حکومت کو ہدایت کی کہ کمیشن کے دائرہ کار میں وسعت لائی جائے اور اس حوالے سے اسے اپنی کاروائی جلد مکمل کرنے کا کہا جائے۔

سماعت کے دوران پنجاب اور اسلام آباد پولیس کی جانب سے کیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹس بھی عدالت میں پیش کی گئیں جس میں پولیس نے اب تک کوئی اہم سراغ نہ ملنے کا اعتراف کیا ہے۔

وفاق کے وکیل سابق وزیرِ قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ وفاق اور فوج سمیت تمام ادارے کیس کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔ جس پر عدالت نے کمیشن کے فوری قیام کا حکم دیتے ہوئے درخواست نبٹادی۔

XS
SM
MD
LG