رسائی کے لنکس

”وکلاء ملک میں آئین کی پاسداری اور آزاد عدلیہ کو یقینی بنائیں“


”وکلاء ملک میں آئین کی پاسداری اور آزاد عدلیہ کو یقینی بنائیں“
”وکلاء ملک میں آئین کی پاسداری اور آزاد عدلیہ کو یقینی بنائیں“

پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ہفتے کے روز اسلام آباد میں وکلاء کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی نظر میں کوئی چھوٹایا بڑا نہیں بلکہ سب برابر ہیں اور قانون کے پاس ایسی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیئے کہ وہ کسی کے درمیان تفریق کرسکے۔ اُن کے بقول لوگوں میں تفریق کرنے والے قوانین قائم نہیں رہ سکتے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے وکلاء پر زور دیا کہ وہ ملک میں آئین کی پاسداری، قانون کی بالادستی اور آزاد عدلیہ کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں تاکہ لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔ اُنھوں نے کہا کہ ایسے اقدام کیے جانے چاہئیں تاکہ کوئی اس عدلیہ پر انگلی نہ اُٹھا سکے کہ اس میں کسی طرح کی بدعنوانی پائی جاتی ہے اور جسے ختم کرنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔ اس موقع پر اُنھوں نے کہا کہ ”ہر کسی کواب یہ بات ثابت کرنا پڑے گی کہ اس ملک میں آج کے بعد کرپشن کا خاتمہ ہو گیا ہے اور کوئی اپنے آپ کو کرپٹ کہلانے میں فخر محسوس نہیں کرے گا“۔ اُنھوں نے وکلاء سے کہا کہ ایسے اصول اور مثالیں بنانے کی ضرورت ہے جن پر آئندہ آنے والے لوگ اُن پر عمل درآمد کریں ۔

واضح رہے کہ وزیراعظم گیلانی سمیت حکومت میں شامل اعلیٰ عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ وہ عدلیہ کے احترام اور قانون کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں۔ رواں ہفتے کے آغاز میں سپریم کورٹ کی طرف سے قومی مصالحتی آرڈیننس یا این آر کو کالعدم قرار دیے جانے کے تفصیلی فیصلے کے اجراء کے بعد ایک روز قبل وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے متعلقہ حکام کو حکم دیا تھا کہ وہ عدالت عظمٰی کے اس فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ این آراو کے خلاف عدالت عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے کے اجراء کے بعد یہ عین ممکن ہے کہ صدر زرداری کی اہلیت کے بارے میں عدالت سے رجوع کیا جائے تاہم وزیراعظم گیلانی نے بظاہر ایسے کسی امکان کوردکردیا تھا۔

خیال رہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں جاری کیے جانے والے متنازع قومی مصالحتی آرڈیننس کے تحت جن آٹھ ہزار افراد کے خلا ف مقدمات ختم کیے گئے تھے اُن میں صدر زرداری بھی شامل ہیں۔ این آر او کے خلاف عدالت عظمٰی کے فیصلے کے بعد اب ان تمام افراد کے خلاف مقدمات دوبارہ بحال ہو گئے ہیں تاہم وزیراعظم گیلانی کا کہنا ہے کہ صدر کو آئین کے تحت کسی بھی طرح کی عدالتی کارروائی سے استثناء حاصل ہے اور ملک کے آئین میں ترمیم کا حق صرف پارلیمان کے پاس ہے۔

XS
SM
MD
LG