رسائی کے لنکس

سپریم کورٹ نے ظفر قریشی کی معطلی کالعدم قرار دے دی


سپریم کورٹ نے ظفر قریشی کی معطلی کالعدم قرار دے دی
سپریم کورٹ نے ظفر قریشی کی معطلی کالعدم قرار دے دی

پاکستان کی سپریم کورٹ نے بدعنوانی کے ایک اہم مقدمے کی تفتیش کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی معطلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے پیر کو اپنا فیصلہ سنایا جس میں ظفر قریشی کو نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل) میں اربوں روپے کی مبینہ خورد برد کی تحقیقات دوبارہ سونپنے کا حکم دیا گیا۔ عدالتی فیصلے میں ظفر قریشی کو اس مقدمے کی تفتیش جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ حکومت عدالت کی اجازت کے بغیر ظفر قریشی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔ عدالت عظمیٰ نے این آئی سی ایل مقدمے پر اپنا فیصلہ گزشتہ ماہ محفوظ کر لیا تھا۔

اس سے قبل حکومت نے ظفر قریشی سے بطور این آئی سی ایل اسکینڈل کے تفتیشی افسر کی ذمہ داریاں واپس لے لی تھیں تاہم عدالت عظمیٰ کے حکم پر اسے اپنا فیصلہ بدلنا پڑا، لیکن دو روز بعد ہی 4 جولائی کو وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کے اس افسر کو ذرائع ابلاغ میں بیان دینے پر معطل کر دیا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ این آئی سی ایل اسکینڈل میں حکمران اتحاد میں شامل جماعت مسلم لیگ (ق) کے رہنما چودھری پرویز الہی کے بیٹے مونس الہی زیر حراست ہیں۔

XS
SM
MD
LG