رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر میں تاریخی عمارتیں شکست و ریخت کا شکار


ریڈ فورٹ کی باقیات
ریڈ فورٹ کی باقیات

ان تمام مقامات کو گوکہ حکومت تاریخی ورثہ قرار دے چکی ہے لیکن متعلقہ حکام ان کی دیکھ بھال اور بحالی کے لیے وسائل کی عدم دستیابی کو قصور وار ٹھہراتے ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں صدیوں پرانی تاریخی اہمیت کی عمارتیں مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے شکست و ریخت کا شکار ہیں۔

دارالحکومت مظفر آباد میں دریائے نیلم کے کنارے واقع تقریباً چار سو سال سے زائد پرانے سرخ قلعہ یعنی ریڈ فورٹ کی بوسیدگی اس کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔

اس کے علاوہ سیاہ قلعہ، رنبیر سنگھ کی بارہ دری، سکوں کی چھٹی بادشاہی اور ہندوؤں کی قدیم عبادت گاہوں کی حالت بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔

ادھر وادی نیلم میں شاردہ کے مقام پر سینکڑوں سال پرانی بدھ یونیورسٹی، شاردہ ٹیمپل کے آثار کے علاوہ باغ، کوٹلی، میرپور اور بھمبر میں 11 قعلے اور بارہ دریاں اور مذہبی مقامات بھی وقت کی دست برد سے محفوظ نہیں ہیں۔

ان تمام مقامات کو گوکہ حکومت تاریخی ورثہ قرار دے چکی ہے لیکن متعلقہ حکام ان کی دیکھ بھال اور بحالی کے لیے وسائل کی عدم دستیابی کو قصور وار ٹھہراتے ہیں۔
رنبیر سنگھ کی بارہ دری
رنبیر سنگھ کی بارہ دری

پاکستان کشمیر کے محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کے اعلیٰ عہدیدار ظہیر الدین قریشی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ یہ تمام معاملات حکومت کے علم میں ہیں لیکن فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ان عمارتوں کی دیکھ بھال کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ان کا محکمہ غیر ملکی امدادی اداروں اور تنظیموں سے بھی بات چیت کر رہا ہے اور انھیں امید ہے کہ جلد ہی کوئی پیش رفت ہو سکے گی۔

"ابھی اسلام آباد میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن بھی جب مظفر آباد آئے تھے تو ہم نے انھیں ریڈ فورٹ کا دورہ کروایا، انھوں نے وعدہ بھی کیا کہ وہ فنڈنگ کریں گے، ہم نے ان سے کہا کہ وہ اس میں اپنا کوئی بندہ یا این جی بھی شامل کرلیں کیونکہ اس شعبے کے ماہر لوگ یہاں موجود نہیں اور اس کے لیے خاص مہارت چاہیے ہوگی تو ہی یہ ہوگا۔"

پاکستان کا زیر انتظام کشمیر اپنے فطری حسن کی وجہ سے بھی سیاحوں کی توجہ کا خاص مرکز ہے اور اگر ان تاریخی عمارتوں کی مناسب دیکھ بھال کر لی جاتی ہے تو یہ بھی سیاحت کے شعبے میں فروغ کے لیے مدد گار ہوسکتی ہے۔

ظہیر الدین قریشی کا کہنا تھا کہ ان کا محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین پر مشتمل ایک شعبہ بھی قائم کرنے پر غور کر رہا تاکہ تاریخی ورثے کو محفوظ بنانے کے لیے منصوبےبنانے کے علاوہ ان پر کام کی نگرانی کے لیے بھی اقدامات کیے جاسکیں۔
XS
SM
MD
LG