رسائی کے لنکس

خیبر ایجنسی: دہشت گردوں کی آمد و رفت روکنے کے لیے اضافی دستوں کی تعیناتی


پاکستانی فوج کے افغان سرحد سے ملحقہ اپنے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں ایک آپریشن شروع کر دیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں مزید فوجی دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

بیان کے مطابق اس کا مقصد خیبر ایجنسی کی بلند و بالا پہاڑیوں کے درمیان ہر موسم میں استعمال ہونے والے دروں کے ذریعے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو روکنا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

واضح رہے کہ خیبر ایجنسی میں افغان سرحد کے قریب اس کارروائی کا آغاز ایسے وقت کیا گیا جب پاکستان کی طرف سے حالیہ مہینوں میں تواتر سے یہ بیانات سامنے آتے رہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان سے ملحقہ سرحد کی نگرانی کو بہتر بنایا جائے۔

پاک افغان سرحد کی نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان سب سے مصروف گزرگارہ ’طورخم‘ پر پاکستان نے آمد و رفت کو منظم بنانے کے لیے ایک گیٹ بھی تعمیر کیا ہے جس پر افغانستان کی طرف اعتراض کیا گیا۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ مزید کئی مقامات پر ابھی ایسے گیٹ تعمیر کیے جائیں گے۔

سرحد کی نگرانی سے متعلق پاکستان کے طرف سے کیے اقدامات پر افغانستان کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور اسی سبب دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ بھی پیدا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل یعنی پیر کو پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ’سول آرمڈ فورسز‘ کے 29 مزید ونگز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس کا مقصد سرحد کی نگرانی اور داخلی سلامتی کو بہتر بنانا ہے۔

اس اجلاس میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سمیت اعلیٰ عسکری قیادت بھی شریک تھی۔

اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کا اعلان بھی کیا گیا جس کے سربراہ وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی لفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ ہوں گے۔

واضح رہے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد کی رفتار میں سستی پر فوج کی قیادت کی طرف سے گزشتہ ہفتے تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG