رسائی کے لنکس

خیبرپختونخواہ: بم دھماکوں میں ایک پولیس اہلکار ہلاک، نو زخمی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

زخمی ہونے والوں میں تھانے کے سربراہ انسپکٹر عمران کنڈی بھی شامل ہیں، پولیس کے مطابق عمران کنڈی کو اس سے قبل بھی بم حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں منگل کو دو مختلف بم دھماکوں میں کم ازکم ایک پولیس اہلکار ہلاک اور نو زخمی ہو گئے۔

مرکزی شہر پشاور کے علاقے ریگی میں منگل کو شدت پسندوں نے ایک پولیس چوکی کے قریب نصب دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے دھماکا کیا جس سے ایک اہلکار موقع پر ہی ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔

منگل ہی کو جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں کلاچی کے علاقے میں پولیس کی ایک گاڑی کو سڑک میں نصب ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔

دھماکے سے گاڑی کو شدید نقصان پہنچا جب کہ اس پر سوار آٹھ اہلکار زخمی ہوگئے۔

زخمی ہونے والوں میں تھانے کے سربراہ انسپکٹر عمران کنڈی بھی شامل ہیں، پولیس کے مطابق عمران کنڈی کو اس سے قبل بھی بم حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

تاحال ان واقعات کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن قبائلی علاقوں سے ملحقہ اس صوبے کے مختلف علاقوں میں شدت پسند سکیورٹی فورسز، سیاسی رہنماؤں اور دیگر سرکاری تنصیبات پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

گزشتہ اتوار کو شانگلہ کے علاقے مارتونگ میں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کے قافلے پر بھی شدت پسندوں نے بم حملہ کیا تھا۔

اس واقعے میں امیر مقام تو محفوظ رہے لیکن ان کی حفاظت پر مامور پانچ سکیورٹی اہلکاروں سمیت چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس اثناء میں ضلع نوشہرہ میں دریائے کابل کے کنارے ایک جنگل سے پولیس کو چار افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی ہیں۔

نوشہرہ میں پولیس کے ایک انسپکٹر سیف علی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’انھیں اطلاع موصول ہوئی تھی کہ کچھ لاشیں جنگل میں پڑی ہیں، ان سب کی داڑھی ہے۔۔۔۔ تاہم ابھی تک ان کی شناخت نہیں ہوئی ہے۔‘‘

پولیس افسر نے کہا کہ وہ اس واقعے اور اس کے محرکات کے بارے میں کسی بھی طرح کی تفصیلات بتانے سے قاصر ہیں۔

خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں اکثر تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوتی رہتی ہیں اور ان واقعات کا ذمہ دار حکام اکثر شدت پسندوں پر عائد کرتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG