رسائی کے لنکس

خیبرایجنسی: شدت پسندوں کے حملے میں آٹھ اہلکار ہلاک


جمعہ ہی کو علی الصبح پشاور کے علاقے یکہ توت میں نامعلوم مسلح افراد نے گشت پر مامور پولیس کی ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر مشتبہ شدت پسندوں کے حملے میں کم ازکم آٹھ اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب تحصیل جمرود کے علاقے غنڈئی میں شدت پسندوں نے بھاری اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔

جوابی کارروائی میں سکیورٹی فورسز نے چار شدت پسندوں کو ہلاک اور تین کو گرفتار کر لیا۔

شدت پسندوں کے حملے میں فورسز کی دو گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔

تاحال کسی تنظیم یا فرد کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

خیبر میں اس سے قبل بھی شدت پسند سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے رہےہیں جب کہ سکیورٹی فورسز یہاں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کرتی آئی ہیں۔

یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ ماہ سے پاکستانی فوج ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے بھرپور فوجی کارروائی میں مصروف ہے جس میں اب تک 450 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

اس فوجی آپریشن کے کسی ممکنہ ردعمل کو روکنے کے لیے ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی تھی لیکن اس کے باوجود تشدد کے واقعات دیکھنے میں آ چکے ہیں۔

جمعہ ہی کو علی الصبح پشاور کے علاقے یکہ توت میں نامعلوم مسلح افراد نے گشت پر مامور پولیس کی ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔

صوبائی پولیس کے سربراہ ناصر خان درانی نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف پشاور اور صوبے میں تلاش اور چھاپوں کی کارروائیاں جاری ہیں اور پولیس لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔

"پولیس مقابلہ کر رہی ہے، یہ ہارنے والی فورس نہیں ہے، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ اپنی جان پر کھیل کر آپ کی حفاظت کرے گی۔"

رواں ہفتے ہی پشاور میں پولیس کی موبائیل وین پر حملوں کے علاوہ جنوبی ضلع ہنگو میں سڑک میں نصب ایک بم پھٹنے سے چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG