رسائی کے لنکس

امریکہ میں پاکستان کا دوست نہ رہا


سینیٹر میک کین کا پاکستان کے بارے میں مثبت رویہ تھا اور وہ تعلقات میں بہتری چاہتے تھے۔

پاکستان اور امریکہ کے پیچیدہ تعلقات ایک مشکل مرحلے پر پہنچ چکے ہیں۔ اس موقع پر کہ جب پاکستان کو امریکا میں دوستوں کی تلاش ہے، یہ خبر اسلام آباد میں انتہائی دکھ کے ساتھ سنی گئی کہ سینیٹر جان میک کین انتقال کرگئے ہیں۔ پاکستان کے سیاست دانوں اور صحافیوں نے سینیٹر میک کین کے ساتھ ملاقاتوں کو یاد کیا اور بتایا کہ وہ ایک ہمدرد انسان تھے۔

سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سینیٹر میک کین سے کئی ملاقاتیں رہیں۔ ان کا پاکستان کے بارے میں مثبت رویہ تھا اور یہی کوشش تھی کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہوں۔

سرتاج عزیز نے بتایا کہ نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو انھوں نے سینیٹر میک کین کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔ چنانچہ وہ نومبر 2015 میں آئے اور اپنے ساتھ دو سینیٹرز کو بھی لائے۔ وہ وزیرستان گئے اور اس دورے کا ان پر بہت اثر ہوا۔ انھوں نے کہا کہ مجھے یقین نہیں آرہا کہ آپ نے دہشت گردی کے خلاف کس قدر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انھوں نے امریکہ جاکر اس بارے میں مضمون بھی لکھا اور بیانات بھی دیے۔

سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا کہ سینیٹر جان میک کین نے امریکہ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے پاکستان کا دورہ کیا تو ان سے ملاقات ہوئی۔ وہ پہلے امریکی سیاست دان تھے جنھوں نے دہشت گردی پر پاکستانی موقف کی تائید کی اور امریکہ میں پاکستان کی ترجمانی کی۔ وہ پاکستان کے دوست تھے۔

مشاہد حسین سید نے بتایا کہ سینیٹر میک کین نے دو بنگلہ دیشی پناہ گزیں لڑکیوں کی پرورش کی تھی اور ان کی زندگی کا یہ پہلو سب کو معلوم نہیں۔ وہ ری پبلکن ہونے کے باوجود صدر ٹرمپ کی کئی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ان سے مسلمانوں کے خلاف جذبات پیدا ہوں گے۔

سینئر صحافی عظیم ایم میاں نے بتایا کہ انھوں نے سینیٹر میک کین کا کئی بار انٹرویو کیا تھا۔ وہ کوئی عام سینیٹر نہیں تھے بلکہ امریکی سیاست کا ممتاز ترین نام تھے۔ وہ پاکستان کے حالات سے اچھی طرح واقفیت رکھتے تھے اور اس بارے میں دوسروں کی معلومات میں اضافہ کرتے تھے۔

سینیٹر میک کین نے دو ہزار آٹھ میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن براک اوباما سے ہار گئے تھے۔ عظیم ایم میاں نے کہا کہ نائب صدر کے امیدوار کے طور پر سارہ پالن کا انتخاب ٹھیک نہیں تھا اور ان کی شکست کی وجوہ میں ایک وجہ یہ بھی تھی۔

XS
SM
MD
LG