پاکستان کے ایوان زیریں "قومی اسمبلی" نے الیکشن کمیشن کے چیف کمشنر اور دیگر ارکان کی تقرری کے طریقہ کار وضع کیے جانے سے متعلق آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔
جمعرات کو بائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے ہونے والی رائے شماری میں 236 ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیا جب کہ کسی رکن نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی۔
ترمیم کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ارکان کے لیے عدلیہ کا سابق جج ہونے کی شرط کو ختم کر دیا گیا ہے جب کہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے اب کم سے کم 20 سال کا تجربہ رکھنے والے سرکاری افسر یا ٹیکنو کریٹ کو مقرر کیا جا سکے گا جب کہ اس عہدے کے لیے عمر کی حد 68 برس مقرر کی گئی ہے۔
قبل ازیں اس سے ہیں زیادہ عمر رکھنے والی شخصیات اس منصب پر فائز رہ چکی ہیں۔
اسی طرح کمیشن کے ارکان کی عمر کی حد 65 سال مقرر کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے دو ارکان کو پانچ سال جب کہ دو کو ڈھائی سال کے لیے منتخب کیا جائے گا۔
بل کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے درمیان اگر اتفاق نہ ہو سکے تو پھر ناموں کی فہرست پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائی جائے گی جو کسی ایک نام کی منظوری دے گی۔
اب یہ بل منظوری کے لیے سینیٹ میں بھیجا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد صدر مملکت کے دستخط سے یہ ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی۔