رسائی کے لنکس

بچوں کی مفت لازمی تعلیم کا قانون لاگو


ہر بچے کو مفت تعلیم فراہم کی جائےگی اور بچوں کو اسکول نہ بھیجنے والے والدین کے خلاف بھی کارروائی ہوگی

صدرِ پاکستان، آصف علی زرداری نے ملک بھر کے16 سال تک کےبچوں کو مفت لازمی تعلیم دینے کے بل پر دستخط کردیے ہیں۔

پاکستان میں ہربچےکولازمی مفت تعلیم فراہم کرنے کےبل کی منظوری 2012 ء میں ہی دی گئی اورصدر مملکت کے دستخط کےبعد اِس بل کوقانونی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔

بِل پر دستخط کی یہ خصوصی تقریب بدھ کے روز وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی میں منعقد ہوئی۔

اِس موقع پر تقریر میں صدر زرداری نےکہا کہ ’موجودہ حکومت بینظیربھٹو شہید کی مفاہمتی پالیسی کو آگے بڑھا رہی ہے اور پاکستان کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام سیاسی قوتیں متفق قومی ایجنڈے کے تحت مل کر آگے بڑھیں‘۔

بچوں کےلئے مفت اورلازمی تعلیم کےبل کےمطابق، ہربچے کو مفت تعلیم فراہم کی جائےگی اور بچوں کو اسکول نہ بھیجنے والے والدین کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ قانون کے مطابق ایسے والدین پر 25 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ماہ قید کی سزا رکھی گئی ہے، جرمانے اور سزا کی مدت پوری ہوجانے کےبعدبھی اگر کوئی والدین اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجیں گے، تو اُن کو یومیہ 500 روپے جرمانہ اداکرنا پڑےگا۔

اگر والدین 16سال سے کم عمر کے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے نوکری کرائیں گے، تو اُن والدین پر پچاس ہزار روپے جرمانہ اور چھ ماہ قید کی سزا ہوگی۔

قانون کےتحت، بچوں کیلئے نہ صرف اسکول کی تعلیمی فیس معاف کردی گئی ہے، بلکہ اسکول یونیفارم، کورس کی کتابیں اور ٹرانسپورٹ بھی مفت فراہم کی جائے گی۔مفت تعلیم کےبل میں نجی تعلیمی اداروں کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اسکولوں میں مستحق طلبا و طالبات کیلئے 10 فیصد نشستیں مختص کریں۔

اسکولوں میں اساتذہ کے حوالےسے اس بل میں ذکر ہے کہ اسکول ٹیچروں کو میرٹ کے مطابق نوکریاں دیجائیں گی اور اسکولوں میں بچوں کی تعداد کےمطابق ہی استاد مقرر کئے جائیں گے۔ مفت تعلیم کے بل کے قانون 2012ء کیلئے حکومتی اداروں کی جانب سےمفت تعلیم کی فراہمی کیلئے 9 ارکان پرمشتمل کمیٹی بنائی جائیگی، تاکہ اس قانون پر عملدرآمد ہوسکے۔
XS
SM
MD
LG